• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 602630

    عنوان:

    یونیورسٹی كا اسٹوڈینٹ كا مفتی كورس كرنا؟

    سوال:

    (1)عمیر یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ ہے جس کی دلچسپی فتاوی جات میں بہت زیادہ ہے تقریباً ڈیڑھ یا 2 سال سے دارلعلوم دیوبند اور جامعہ بنوری ٹاؤن کے فتاویٰ جات کو دن رات پڑھنے کا معمول ہے موبائل سے ، تو اب میں نے یعنی(عمیر) نے آپ کے مسائل اور ان کا حل (مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمة اللّٰہ علیہ) کی کتابیں اور فتاویٰ محمود پڑھنا شروع کیا ہے اور دیگر اپنے ہی اکابرین کی کتابیں تو کیا میرا ایسے فتاویٰ جات کو پڑھنا بنا کسی عالم یا مفتی کی نگرانی کے صحیح ہے یا نہیں کیونکہ فی الحال یونیورسٹی ہوں مدرسہ میں ٹائم نہیں دے سکتا، گھریلو ماحول دعوت وتبلیغ کا ہے رہنمائی فرمائیں ۔

    (2) جیسے اوپر بتایا کہ میں یونیورسٹی کا سٹوڈنٹ ہوں{ BS Agriculture }کر رہا ہوں اور ڈگری ہونے میں آخری سال رہتا ہے ،اس کے بعد مدرسہ جانے کا فی الحال تو ارادہ اللّٰہ ہمیں دین کا کام کرنے کی توفیق دے رہنمائی فرمائیں۔ نوکری کی طرف توجہ دیں یا مفتی کے کورس کی طرف؟ دعاؤں کا محتاج۔

    جواب نمبر: 602630

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 554-78T/B=07/1442

     ایک بڑے جید عالم اور کہنہ مشق مفتی کا مقولہ ہے کہ دنیا میں سب سے مشکل کام فتوی نویسی کا ہے اور دنیا میں سب سے آسان کام دوسروں پر تنقید کرنے کا ہے۔ تنقید میں کسی عالم کی ضرورت نہیں اور فتوی نویسی میں پچاسوں کتابیں دیکھنا پڑتی ہیں۔

    فتاوی کی دلچسپی سے پہلے علوم عربیہ کو اِسٹیج بائی اِسٹیج (درجہ بدرجہ) پڑھنا ضروری ہے۔ پہلے عربی زبان پرعبور حاصل کرے اس کے بعد قرآن پاک کی تفاسیر اور کتب احادیث و فقہ پڑھے۔ اس کے اندر جب اعلیٰ درجہ کی استعداد پیدا ہوجائے اس کے بعد کسی ماہر عالم و مفتی کے پاس فتاوی نویسی سیکھے۔ یعنی کم از کم عربی میں 8-10 سال لگاتار محنت کرے، اس کے بعد اسے فتاوے سے دلچسپی رکھنی چاہئے، ورنہ اُردو کے فتاوے دیکھ کر کبھی کبھی خلاف شریعت مسئلہ بتادے گا، آپ صرف دعوت تبلیغ کے کام سے جڑے رہیں یہی آپ کے لئے کافی ہے۔

    (۲) آپ مفتی کا کورس نہ کریں، کوئی نوکری کریں اور جماعت سے تعلق رکھیں۔ آپ کے لئے اتنا ہی کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند