• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 60258

    عنوان: تحت الثری کیا ہے؟ تحت الثری کے بعد کیا ہے؟کیا اس کا علم انسان کو ہوسکتاہے؟

    سوال: (۱) تحت الثری کیا ہے؟ تحت الثری کے بعد کیا ہے؟کیا اس کا علم انسان کو ہوسکتاہے؟ (۲) جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ زمین سات ہیں تو ہم انسان کونسی زمین میں رہتے ہیں؟ پہلی ، دوسری ، تیسری چوتھی ، پانچوی ، یا ساتویں میں؟ (۳) ہم جس زمین پہ رہتے ہیں اس کے علاوہ اور چھ زمین کس طرح کی ہیں؟یعنی وہ اسی زمین کے نیچے ہیں؟

    جواب نمبر: 60258

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1304-1421/L=1/1437-U (۱) ثری: نمناک مٹی کو کہتے ہیں، جو زمین کھودنے کے وقت نکلتی ہے، مخلوقات کو علم تو صرف ثری تک ختم ہوجاتا ہے، آگے اس کے نیچے کیا ہے اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں۔ (معارف القرآن: ۶/۶۵ سورہٴ طہ) (۲) قرآن کریم میں سورہٴ طلاق میں ہے: اللَّہُ الَّذِی خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَہُنَّ․․․ (یعنی اللہ ایسا ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور ان ہی کی طرح زمینیں بھی) اس آیت سے اتنی بات تو واضح طور پر ثابت ہے کہ جسطرح آسمان سات ہیں ایسی ہی زمینیں بھی سات ہیں، پھر یہ سات زمینیں کہاں کہاں ہیں اور کس وضع وصورت میں ہیں، اوپر نیچے طبقات کی صورت میں تہ برتہ ہیں یا ہرایک زمین کا مقام الگ الگ ہے، اگر اوپر نیچے طبقات ہیں توکیا جس طرح سات آسمانوں میں ہردو آسمان کے درمیان بڑا فاصلہ ہے اسی طرح ایک زمین اور دوسری زمین کے درمیان بھی فاصلہ اور ہوا، فضاء وغیرہ ہیں، یا یہ طبقات ایک وسرے سے پیوستہ ہیں؟ قرآن مجید اس سے ساکت ہے اور جو روایاتِ حدیث اس بارے میں آئی ہیں اکثر احادیث میں ائمہ حدیث کا اختلاف ہے، بعض ان کو صحیح وثابت قرار دیتے ہیں اور بعض موضوع ومن گھڑت تک کہہ دیتے ہیں، ا س لیے اسلم اور محفوظ صورت یہ ہے کہ اس پر ایمان لائیں اور یقین کریں کہ زمینیں بھی آسمانوں کی طرح سات ہیں اور سب کو اللہ نے اپنی قدرت کاملہ سے پیدا فرمایا ہے، اتنی ہی بات قرآن نے بیان کی ہے، جس کو قرآن نے بیان کرنا ضروری نہیں سمجھا ہم بھی اس کی فکر وتحقیق میں کیوں پڑیں، حضرات سلف صالحین کا یہی طرز عمل رہا ہے اور ہماری کوئی دینی یا دنیوی ضرورت اس کی تحقیق پر موقوف نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند