• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 602292

    عنوان: جمعہ کی چھٹی کے بجائے اتوار کی چھٹی کرنا 

    سوال:

    حضرت عرض یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں کافی بے دینیتھی اور ایک لمبے عرصے تک یہی ماحول رہا اسکے بعد الحمدللہ دعوت و تبلیغ کی محنت سے کچھ معاملہ قابو میں آیا اور پھر علاقے میں دینیات کے مکاتب قائم کئے گئے ۔ جس کا نظامیہ ہے کہ ماہانہ ۰۰۱روپے بطور فیس لی جاتی ہے اور روزانہ ایک گھنٹہ تعلیم کا متعین ہے ۔ حضرت ہم پہلے ہفتے میں جمعہ کے دن چھٹی کرتے تھے لیکناسکا ایک بڑا نقصان یہ ہوا کہ بچے جمعہ کے علاوہ اتوار کو بھی چھٹی کرنے لگے کیوں کہ اکثر بچوں کے ننہال یا ددھیال شہر میں ہی ہیں ۔۔ اس وجہ سے ہم نے چھٹی کا دن تبدیل کر کے جمعہ کے بجائے اتوار کی چھٹی شروع کر دی اب الحمدللہ بچوں کی غیر حاضری قابو میں آ گئیں ۔ لیکن ہم اپنے اس فعل کی وجہ چند علماء کے سب و شتم کے دھانے پر آ گئے بعض حضرات نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ہم یہودیوں کے نقش و قدم پر چل رہے ہیں ۔ حضرت کیا ہمارا یہ عمل یہودیوں کے مشابہ ہے جبکہ ہمارا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ کسی بھی طرح سے بچوں کی غیر حاضری کم سے کم ہو ۔ جواب مرحمت فرما کر ممنون ہوں ۔

    جواب نمبر: 602292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 496-362/H=06/1442

     صورت مسئولہ میں جمعہ کی چھٹی کے بجائے اتوار کی چھٹی کرنا مجبوری کے درجہ میں ہے جس کی مجبوراً گنجائش ہے، ایسے امور میں سبّ و شتم کرنا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند