متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 601287
علم مستند علماء سے حاصل کرنا چاہیے
مجھے الرحمن اسلامک انسٹی ٹیوٹ(Arrahman Islamic institute) کی طرف سے قرآن کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کاآفر آیا ہے، میں یہ کورس کرنا چاہتاہوں، مگر مجھے شبہ ہے کہ کیا میں اس کورس میں شامل ہوں یا نہیں؟ کیوں کہ جب اس سائٹ میں گیا تو ایک لیڈی تقریر کررہی تھی اور تفسیر بیان کررہی تھی، تو کیا لیڈی کے ذریعہ یہ کورس پڑھنا ٹھیک ہے؟کیا میں جوائن ہوسکتاہوں؟میں فضائل اعمال کی مجلس میں شریک ہوتا تھا مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب میں نے اس کو آن لائن شروع کیا ہے صرف خواتین کے درمیان، تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟ جزا ک اللہ خیرا
جواب نمبر: 601287
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:336-49T/L=6/1442
علم تفسیر حاصل کرنے کا آپ کا جذبہ لائقِ ستائش ہے مگر علم مستند علماء سے حاصل کرنا چاہیے ،عورت سے تفسیر حاصل کرنے میں مفاسد کا اندیشہ ہے، نیز یہ بھی معلوم نہیں کہ انھوں نے کہاں سے علم حاصل کر رکھا ہے ؟اور تفسیر بیان کرنے کی اہلیت ان میں ہے یا نہیں ؛کیونکہ آج کل آن لائن بہت سے ایسے لوگ بھی تفسیر بیان کرنے لگے ہیں جن میں اس کی اہلیت نہیں ہوتی ؛اس لیے آپ اس میں داخلہ نہ لیں ،اگر تفسیر پڑھنے کا شوق ہو تو مقامی اچھے عالم کے پاس جاکر علم تفسیر حاصل کریں ۔جہاں تک آن لائن فضائل ِ اعمال کی تعلیم کا مسئلہ ہے تو اگر آپ ویڈیوبناکر یا لائیو آکر تعلیم کراتے ہیں تو یہ شرعا ً ناجائز ہے۔ اس کے علاوہ اگر آپ تعلیم کرانے کی کوئی صورت اختیار کرتے ہوں تو اس کی وضاحت کرکے سوال کریں پھر ان شاء اللہ جواب دیا جائے گا ۔
(وعن ابن سیرین)... (قال: إن ہذا العلم دین) : اللام للعہد، وہو ما جاء بہ النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - لتعلیم الخلق من الکتاب والسنة وہما أصول الدین (فانظروا عمن تأخذون دینکم) : المراد الأخذ من العدول والثقات.[مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح 1/ 336)قال العلامة الجصاص تحت قولہ تعالی: ولا یضربن بارجلہن لیعلم ما یخفین من زینتہن الایة: وفیہ دلالة علی ان المرأة منہیة عن رفع صوتہا بالکلام بحیث یسمع ذالک الاجانب؛ولذالک کرہ اصحابنا اذان النساء؛لانہ یحتاج فیہ الی رفع الصوت والمرأ ة منہیة عن ذالک(احکام القرآن باب ما یجب من غض البصر من المحرمات:۵۶۴/ ۳/ ط قدیمی) نغمة المرأة عورة وتعلمہا القرآن من المرأة احب قال علیہ الصلاة والسلام التسبیح للرجال والتصفیق للنساء فلا یحسن ان یسمعہا الرجل وفی الکافی ولا تلبی جہرا لان صوتہا عورة (در مختار مع رد المحتار (حاشیة ابن عابدین) /۲ /۷۸ولا نجیز لہن رفع اصواتہن ولا تمطیطہا ولا تلیینہا وتقطیعہا لا فی ذالک من استمالة الرجال الیہن وتحریک الشہوة منہم،ومن ہذا لم یجز ان تؤذن المرأة اہ قلت:ویشیر الی ہذا تعبیر النوازل بالنغمة(در مختار مع رد المحتار(حاشیة ابن عابدین) /۲ ۷۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند