• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 601025

    عنوان:

    روزانہ مرحوم والد کی قبر کی زیارت اور وہاں کچھ دیر تلاوتِ قران

    سوال:

    روزانہ مرحوم والد کی قبر کی زیارت اور وہاں کچہ دیر تلاوتِ قران کرنا شریعت اور اسلام حدیث کی روشنی میں کیسا ہے ..کیا اسکی اجازت ہے ، اس سے بہتر کوئی عمل ہو تو وہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 601025

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 272-222/L=04/1442

     صورت مسئولہ میں روزانہ والد مرحوم کی قبر کی زیارت کرنے، اور قبر پر کچھ دیر تلاوت قرآن، و دعا وغیرہ کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں، آپ کرسکتے ہیں۔ جمہور ائمہ خلف و سلف کے نزدیک قرآن کا ثواب میت کو پہونچتا ہے۔ واضح رہے کہ روزانہ قبر پر جاکر تلاوت، دعاء وغیرہ کرنا کوئی لازم اور ضروری نہیں؛ بلکہ جمعرات ، جمعہ، سنیچر اور پیر کے دن زیارت کرنا مستحب ہے،؛ اس لئے اگر آپ روزانہ نہ جاسکتے ہوں تو مذکورہ ایام میں والد مرحوم کی قبر کی زیارت کرلیا کریں، اور اگر آپ کسی مجبوری کے پیش نظر ان ایام میں بھی حاضر نہ ہوسکیں تو آپ جہاں پر بھی ہوں وہیں سے نماز، روزہ، صدقہ، تلاوت قرآن و دیگر اعمال خیر وغیرہ کرکے والد مرحوم کے لئے ایصال ثواب کردیا کریں ان شاء اللہ آپ کے والد مرحوم کو اس کا ثواب پہونچ جائے گا۔ بہتر یہ ہے کہ آپ اپنے والد مرحوم کے لئے ایصال ثواب کی نیت سے مسجد یا مدرسہ کے لئے کوئی زمین وغیرہ دے کر مسجد وغیرہ تعمیر کرادیں۔ اور یہ ممکن نہ ہو تو کوئی ایسا کام میت کی طرف سے کرادیں جس کا ثواب مسلسل میت کو پہنچتا رہے۔

    قراء ة القرآن عند القبور عند محمد - رحمہ اللہ تعالی - لا تکرہ ومشایخنا - رحمہم اللہ تعالی - أخذوا بقولہ وہل ینتفع والمختار أنہ ینتفع، ہکذا في المضمرات ۔ (الفتاوی الہندیة: ۱/۱۶۶) إختلف في وصول ثواب القرا ء ة للمیت فجمہور السلف والأئمة الثلاثة علی الوصول وخالف في ذلک إمامنا الشافعي (شرح الصدور بشرح حال الموتی والقبور، ص: ۳۰۲) قال في شرح لباب المناسک: الا ان الافضل یوم الجمعة والسبت والأثنین والخمسین، فقد قال محمد بن واسع: الموتي یعلمون بزوارہم یوم الجمعة ویوما قبلہ ویوما بعدہ، فتحصل ان یوم الجمعة افضل اھ ۔ (درمختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار: ۳/۱۵۰، ط: زکریا دیوبند) وفي شرح اللباب للمنلا علي القاري: ثم من آداب الزیارة ما قالوا، من انہ یأتي الزائر من قبل رجلي المتوفي لا من قبل راسہ لانہ اتعب لبصر المیت، ․․․․․․ وفیہ ایضا قولہ: (ویقرا یس) لما ورد ”من دخل المقابر فقرا سورة یس خفف اللہ عنہم یومئذ، وکان لہ بعدد من فیہا حسنات“ وفي شرح اللباب: ویقرا من القرآن ما تیسر لہ من الفاتحة واول البقرة الي المفلحون ”وآیة الکرسي“ البقرة: ۱۲۵ ․․․ ”آمن الرسول“ البقرة: ۲۸۵، وسورة یس وتبار الملک وسورة التکاثر والاخلاص اثني عشر مرة ۔ او عشرا او سبعا ، او ثلاثا ، ثم یقول: اللہم اوصل ثواب ما قراناہ الي فلان او الیہم اھ ۔ (در مختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) ۳/۱۵۱، ط: زکریا دیوبند) وفي البحر: من صام او صلي او تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الاموات والاحیاء جاز ویصل ثوابہا الیہم عند اہل السنة والجماعة کذا في البدائع ۔ (شامي: ۳/۱۵۲، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند