• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 600461

    عنوان: ناجائز کمائی والے کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنے کا حکم 

    سوال:

    اگر کسی آدمی کے کمائی روزگار حرام ہے ،تو اس گھر میں دعوت کھانا کیسا ہے ؟ تفصیل سے بیان کریں۔

    جواب نمبر: 600461

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:121-56/N=2/1442

     اگر کسی شخص کی کل یا اکثر کمائی حرام وناجائز ہو تو اُس کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں؛ البتہ اگر صراحت کرکے جائز کمائی سے دعوت کرے یا ہدیہ کرے تو گنجائش ہے۔ اسی طرح اگر کسی کی اکثر کمائی جائز ہو اور کچھ ناجائز تو اس کی بھی دعوت یا ہدیہ قبول کرسکتے ہیں۔

    أھدی إلی رجل شیئا أو أضافہ إن کان غالب مالہ من الحلال فلا بأس إلا أن یعلم بأنہ حرام، فإن کان الغالب ھو الحرام ینبغي أن لا یقبل الھدیة ولا یأکل الطعام إلا أن یخبرہ بأنہ حلال ورثتہ أو استقرضتہ من رجل کذا فی الینابیع، ولا یجوز قبول ھدیة أمراء الجور؛لأن الغالب في مالھم الحرمة إلا إذا علم أن أکثر مالہ حلال بأن کان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس بہ ؛لأن أموال الناس لا تخلو عن قلیل حرام فالمعتبر الغالب، وکذا أکل طعامھم کذا فی الاختیار شرح المختار (۴:۱۸۷ط دار الکتب العلمیة بیروت)(الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب الثاني عشر فی الھدایا والضیافات، ۵:۳۴۲، ط: المطبعة الکبری الأمیریة۔ بولاق، مصر) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند