متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 600442
زید روم خرید نے والا اور عمر ایجنٹ ہے عمر نے زید سے کہا یہ روم ستائیس لاکھ روپے کا ہے زید نے کہا ٹھیک ہے مجھے اس روم کے پیر دکھائیں میرا خرید نے کا ارادہ ہے اسکے بعد عمر نے مکان مالک کا نمبر زید کو دیا اور کہا آپ مکان مالک سے پیپر لیکر چیک کروالے زید کو پیپر سمجھ میں آگئے بعد میں زید کو بکر ایجنٹ ملا اس نے کہا میں آپ کو یہی روم چھبیس لاکھ میں دلا تا ہوں تو زید نے بہانا کرکے عمر کو منع کردیا اور بکر کے ذریعہ روم چھبیس میں خرید لیا تو عمر کہنے لگا روم میں نے آپ کو بتایا مکان مالک کا نمبر بھی دیا آپ نے ان سے کیوں خریدا میں نے کہا آپ ستائیس لاکھ روپے کہ رہے تھے تو میں نے آپ کو کہا لاشٹ کہا تک ہوگا تو آپ نے منع کردیا کہ اس سے کم نہیں ہوگا اس لیے میں نے بکر سے خرید لیا ابھی میرا کام جس نے کیا ہے وہی اسکا حق دار ہے ابھی آپ بتائیں کہ اس میں شرعی اعتبار سے کس کا حق ہے جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب نمبر: 600442
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 159-117/H=02/1442
جب زید نے عمر ایجنٹ (دلال) سے معاملہ ختم کر دیا اور بکر ایجنٹ (دلال) نے جدوجہد محنت مشقت کرکے زید کو مکان دِلوایا تو بکر ہی اپنی مقررہ اجرت کا مستحق ہے نہ کہ زید ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند