• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 600089

    عنوان:
    وسوسے كا بہترین علاج

    سوال:

    حضرت جی کیا حال ہے آپ کا۔ حضرت پہلے بھی آپ سے وساوس کے مطلق پوچھ چکا ہوں ۔ لیکن وساوس جو ہیں رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ۔ حضرت مجھے دو وساوس بہت زیادہ آرہے ۔ ایک طلاق کے متعلق اور دوسرا پیسے معاف کرنے کے متعلق ۔ حالانکہ نا میں پیسے معاف کرنا چاہتا ہوں اس کی وجہ ایک یہ بھی ہے کہ میں نے گھر سے لے کے کسی کو کسی کام کے لیے دیے ہیں۔اور کچھ پیسے میرا ٹھیکدار ہے اس کو ادھار دیے ہیں ۔اور کچھ پیسے میں نے اپنے کام کے لینے ہیں اور کچھ میری دوکان تھی پارٹنرشپ پر اس کا حصہ لینا ہے ۔ بہرحال میں ابھی معاف کرنا نہیں چاہتا ۔ اور نا ہی میری طلاق کی کوئی نیت ہے ۔ اور نا ہی میری ابھی شادی ہوئی ہے ۔ دو باتوں کے وسواس بہت ہی آرہے ۔ حضرت کل رات میرے ذہن میں طلاق سے مطلق کچھ بات آئی ۔ اس پر میں پریشان ہو گیا ۔ لیکن بعد میں نے کہا یہ تو غیر اختیاری طور پر آئی تھی اور غالب گمان بھی یہ ہے کے غیر اختیاری طور پر آئی تھی۔ اس کے کچھ دیر بعد میں نے کہا زبان سے کہا میرا غالب گمان یہ ہے 99 پرسنٹ یا 99۔99 پرسنٹ میرے ذہن میں جو باتیں سوچی گئی وہ غیر اختیاری طور پر سوچی گئی ۔ ایک پرسنٹ میں نے خود سوچی ہو گی ۔ اور اللّٰہ اعلم جو ایک پرسنٹ جو ذہن نے خود سوچی اس سے کچھ ہوتا بھی ہے کے نہیں ۔اس پر میرے ذہن میں وسوسہ آیا کے تم نے مانا کے ایک پرسنٹ تم نے خود سوچا ۔ اس پر میں نے کہا میرا مطلب یہ تھا کے ان دو باتوں کے علاوہ جو باتیں ذہن نے سوچی ان باتوں میں سے 99 پرسنٹ دماغ نے خود سوچا ہوگا یعنی غیر اختیاری اس میں 1 پرسنٹ میں نے سوچی ہونگی۔ یا میرا مطلب یہ تھا کے میرا غالب گمان یہ ہے کے ان دو باتوں کے متعلق جو بھی باتیں میرے ذہن میں آتی ہیں وہ 99 پرسنٹ غیر اختیاری طور پر آتی ہے ۔ ایک پرسنٹ ہوسکتا میں سوچی ہوں۔ یعنی جتنی بھی باتیں ان کے مطلق ذہن میں آئی 99 پرسنٹ میرا غالب گمان یہ ہے کے غیر اختیاری طور پر ذہن میں آئی ۔ایک پرسنٹ ہوسکتا ہے میں خود سوچی ہوں۔ لیکن میرا مطلب یہ نہیں کے میں یہ کہہ رہا کے ایک پرسنٹ میں نے سوچی ہیں اختیاری طور پر ۔ بلکہ میرا مطلب یہ ہے کے 100 میں سے 99 پرسنٹ میرا غالب گھمان ہے کے یہ تمام باتیں غیر اختیاری طور پر ذہن میں آتی ہیں ۔ اور ایک پرسنٹ یہ بھی ہو سکتا ہے کوء بات اختیاری طور پر سوچ لی ہو۔ اگر دیکھا جائے تو میری دونوں کاموں کی نیت نء اس لیے لگتا یوں ہی ہے یہ غیر اختیاری طور پر ذہن میں آتی ہیں ۔ حضرت بعد میں نے کہا یہ تو میرا غالب گھمان ہے کے میری زبان سے دونوں باتیں نہیں نکلی ۔ اس پر میرے ذہن میں وسوسہ آیا کے یہاں کتنے پرسنٹ کہو گے ۔ تو میں نے ذہن میں کہا یہاں میں کوء پرسنٹ نہیں کہوں گا ۔ یعنی کوء پرسنٹیج والی بات نہیں کہوں گا۔ کیونکہ اگر میں نے کچھ کہہ دیا تو وسوسہ آنا شروع جائے گا پھر۔ بس میرا غالب گھمان یہ ہے کہ یہ دونوں باتیں میری زبان سیے نہیں نکلی۔ حضرت جب میں اگلے دن جمعہ کے غسل کر رہا تھا تو وسوسے اس وقت بھی بہت آرہے تھے ۔ اس وقت میں نے زبان سے کہا میرا غالب گھمان ہے کے معاف کرنے والی بات میری زبان سے نہیں نکلی ۔ اس کے بعد میری زبان سے نکلا ۔ یا تو یوں نکلا کے اگر کبھی آئی بھی ہوگی تو غیر اختیاری طور پر آئی ہوگی ۔ یا یوں نکلا کے اگر کبھی نکلی بھی ہوگی تو غیر اختیاری طور پر نکلی ہو گی ۔ اس پر میرے ذہن میں آیا کے تم نے مانا کہ غیر اختیاری طور پر تمہاری زبان سے نکلی ۔ اس پر میں نے کہا میرا مطلب یہ تھا کے ذہن میں اگر کبھی آء ہوگی تو وہ غیر اختیاری طور پر آء ہو گی ۔ اب اللہ اعلم غلطی سے نکل گیا یا جو مطلب میں نے کہا اس حساب سے نکلا ۔ کیونکہ میرا یہ غالب گھمان ہے کے میری زبان سے سے معافی والا جملہ نہیں نکلا۔ حضرت اس کے بعد وساوس آتے رہے ۔ عصر جمعہ کی نماز ہوء پھر عصر کا وقت ہو گیا وساوس پھر بھی آرہے تھے ۔ میں نماز پڑھ کے اپنے دوست کے پاس جارہا تھا تو میں نے ذہن میں کہا کے میرا غالب گھمان ہے طلاق سے متعلق کوء بات میری زبان سے نہیں نکلی ۔اس کے بعد میرے ذہن نے اختیاری یا غیر اختیاری طور سے یہ سوچا کے غیر اختیاری طور پر نا کبھی کیا ہو اس نیت سے کچھ۔ تو میں نے ذہن میں کہا کے اس نیت سے میرا غالب گمان ہے کے میں نے کچھ نہیں کیا ۔ حضرت جی 3 ۔4 گھنٹے ہو گئے اب بھی لکھتے ہوئے ۔لیکن دو بار لکھا تو سینڈ نی ہوا ۔ 3سری بار لکھ رہا ہوں ۔ باقی حضرت کوئی سمجھ نہیں آرہی ۔ صحیح بات ہے کیا ہو رہا کیا نہیں ہو رہا ۔کیا کیوں ہو رہا اللہ اعلم ۔ دماغ ہر وقت سوچتا رہتا ہے ۔ اللہ اعلم اختیاری یا غیر اختیاری ۔ اور جب وسوسہ آتا ہے میں بے بس سا ہو جاتا ہوں۔ پھر اللہ اعلم۔ کیا ہوتا ہے سمجھ نی آتی۔ آپ بتائیں کیا کروں کوء مسئلہ تو نء ہوا دونو معاملات میں۔ حضرت اب ایک بار میں نے لکھنا یہ تھا کے ۔اس وقت میں نے ذہن میں کہا کے اس نیت سے میں نے کچھ نہیں کیا یہ میرا غالب گھمان ہے ۔یعنی طلاق کی نیت سے ۔ لیکن لکھا یوں جانے لگا تھا اس وقت میں نے ذہن میں کہا اس نیت سے نا پہلے کچھ ۔ اتنا لکھا گیا تھا تو میں نے پہلے کچھ کاٹ دیا ۔ پھر یہ جملہ لکھا گیا ۔ ۔اس وقت میں نے ذہن میں کہا اس نیت سے نا میں نے کچھ نہیں کیا یہ میرا غالب گمان ہے ۔ لیکن جب بعد میں نے پڑھا تو مجھے لگا اب بھی صحیح نہیں لکھا تو میں نے لفظ نا کو بھی کاٹ کے صحیح جملہ لکھ دیا ۔پہلے اس لیے نہیں کاٹا تھا کیونکہ مجھے لگا شاید اس طرح بھی صحیح جملہ لکھا جائے گا ۔ لیکن جب بعد میں پڑھا تو مجھے لگا کے صحیح نہیں لکھا گیا ۔ تو میں نے صحیح کر کے لکھ دیا ۔ یعنی اس وقت میں نے ذہن میں کہا کہ اس نیت سے میں نے کچھ نہیں کیا، یہ میرا غالب گمان ہے ۔ حضرت ناراض نہیں ہونا ۔ اب حالت ہی اس طرح کی ہو گئی ہے ، کیا کروں۔ بس مہربانی فرمائیں جواب بھیج کر۔ ؟ اللہ خوش رکھے آپ کو۔

    جواب نمبر: 600089

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:74-23/SN=2/1442

     مذکور فی السوال باتوں پر کوئی حکم ِشرعی مرتب نہ ہوگا، آپ پریشان نہ ہوں، وسوسے کا بہترین علاج یہ ہے کہ اس کی طرف مطلق التفات نہ کریں، جب کبھی وسوسہ آئے تو فورا توجہ ہٹاکر ”اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم“ وغیرہ پڑھ کر شیطان مردود سے پناہ مانگیں اور آمنت باللہ پڑھ لیا کریں (مسلم شریف)نیز اپنے آپ کو ذکر اللہ اور درود شریف میں مشغول رکھنے کی کوشش کریں ۔ مزیدبہتر ہوگا کہ آپ قریب کے کسی متبعِ سنت شیخِ طریقت سے اپنا تعلق قائم کرلیں اوراپنے احوال بتا کر وقتا فوقتا ان سے اصلاح لیتے رہیں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند