• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 59308

    عنوان: تعویذ كے اثر كے بارے میں

    سوال: بات یہ ہے کہ ایک لڑکی جو بچپن سے اپنی خالہ کی فیملی سے قریب رہی اور بچپن میں خالہ کا بیٹا اسے پسند کرنے لگا ، ان دونوں میں آپس میں پسندیدگی ہوگئی ، وہ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے، لیکن لڑکی کے گھروالے راضی نہیں تھے ، لیکن وہ دونوں رابطے میں رہے ، اس طرح چار پانچ سال گذر گئے پھر لڑکی کے گھر والے راضی ہوگئے اور لڑکی کی شادی اس لڑکے سے کرنے کو تیار ہیں۔ اب لڑکی کی ماں نے لڑکی کو بتایا کہ انہوں نے لڑکے سے پیچھا چھڑانے کے لیے کسی روحانی علاج والے کے پاس گئی تھیں، انہوں نے ان کو ایک تعویذ دیا تھا جو سمندر کے پاس دبانا تھا، زمین میں انہوں نے دبادیا تھا ، اس بات کو چار سال ہوگئے ہیں، لیکن اب جب ماں شادی کے لیے راضی ہیں تو انہوں نے اپنی بیٹی کو یہ بات بتائی کہ میں نے ایسا کیا تھا ،وہ کہتی ہیں کہ مجھے ڈرہے ، شادی کے بعد وہ تمہیں نہ چھوڑ دے ، اب جب سب راضی ہیں تو لڑکا لڑکی سے لڑ رہا ہے اور شادی سے انکار کررہا ہے ، کیا یہ تعویذ کا اثر ہے؟اس تعویذ کے اثر کو کیسے ختم کریں؟

    جواب نمبر: 59308

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 618-594/N=7/1436-U (۱،۲) ضروری نہیں کہ یہ تعویذ کا اثر ہو، ممکن ہے کہ اب لڑکے کا ارادہ بدل گیا ہو اور وہ کسی اور لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو، نیز اگر یہ تعویذ کا اثر ہو تا تو لڑکا بہت پہلے انکار کرچکا ہوتا نہ یہ کہ چار سال کے بعد انکار کرتا، ویسے اس سلسلہ میں لڑکی کی ماں کو چاہیے کہ وہ اسی عامل سے رجوع کریں جس سے انھوں نے لڑکے کے خلاف تعویذ لیا تھا بشرطیکہ وہ سفلی عمل یا کوئی شرکیہ وکفریہ عمل نہ کرتا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند