متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 58962
جواب نمبر: 58962
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 798-782/N=9/1436-U (۱، ۲) ایسے کاغذ آگ میں جلائے نہ جائیں؛ بلکہ کسی صاف ستھری جگہ میں دفن کردیئے جائیں جہاں کسی کا پیر پڑنے کا اندیشہ نہ ہو یا کسی بہتے پانی میں ڈالدیئے جائیں وفی البریقیة المحمودیة شرح الطریقة المحمدیة لأبي سعید الخادمي رحمہ اللہ تعالی: وفیہ -أي: في النصاب- أیضًا الکتب التی یستغني عنہا وفیہا اسم اللہ تعالی تلقی في الماء الکثیر الجاري أو تدفن في أرض طیبة ولا تحرق بالنار (أحسن الفتاوی: ۸: ۱۵)۔ (۳) مسلمانوں کو چأہیے کہ اخبار کے وہ صفحات یا وہ حصے جن پر قرآن کریم کی کوئی آیت حدیث شریف یا اللہ رب العزت یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ کا اسم گرامی ہو احتیاط سے رکھیں، انھیں ادھر اُدھر ڈال کر یا ان میں روئی یا کوئی اور سامان لپیٹ کر ان کی بے احترامی نہ کریں؛ بلکہ آج کل چونکہ اخبارات کے رکھنے اٹھانے کے سلسلے میں بے احتیاطیاں عام ہوتی جارہی ہیں؛ اس لیے اخبارات میں قرآن آیات وغیرہ شائع کرنے ہی میں احتیاط چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند