• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 58962

    عنوان: ایسے کاغذ جن پہ اللہ کا نام لکھا ہو یا ایسا نام جیسے عبدا لرحمن یا عبدا لعزیز ان کو جمع کرکے کیا کیا جائے؟

    سوال: (۱) ایسے کاغذ جن پہ اللہ کا نام لکھا ہو یا ایسا نام جیسے عبدا لرحمن یا عبدا لعزیز ان کو جمع کرکے کیا کیا جائے؟ (۲) جلانے کی صورت میں بھی غور سے دیکھا جائے تو نام نہیں مٹ پاتا۔ (۳) بہت سے ایسے اخبار جو روڈ پہ بکھر ہوتے ہیں جن میں صرف اندازہ ہوتاہے اللہ کا نام ضرور ہوگا ، بکھرے پڑے ہوتے ہیں اور کوئی اٹھانے والا نہیں ہوتا، کبھی کچڑے میں ہوتے ہیں ، یا کچھ دکانوں پہ ان اخباروں میں روٹی دی جاتی ہے یا دوسری چیزیں لپٹ کے دی جاتی ہیں ، کوئی بندہ ایسے اخبار سے شیشہ صاف کرتاہے، کوئی انہیں بچھا کے کھانا کھاتا ہے ، ایسی تمام باتوں میں مسلمان ہونے کے ناطے کیا کرنا چاہئے؟ خاص طورپر ایسے اخبار جن پہ اللہ کا نظر تو نہیں آتاہے ، لیکن اب ہر اخبار پڑھ کے چیک بھی نہیں کیا جاسکتا؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 798-782/N=9/1436-U (۱، ۲) ایسے کاغذ آگ میں جلائے نہ جائیں؛ بلکہ کسی صاف ستھری جگہ میں دفن کردیئے جائیں جہاں کسی کا پیر پڑنے کا اندیشہ نہ ہو یا کسی بہتے پانی میں ڈالدیئے جائیں وفی البریقیة المحمودیة شرح الطریقة المحمدیة لأبي سعید الخادمي رحمہ اللہ تعالی: وفیہ -أي: في النصاب- أیضًا الکتب التی یستغني عنہا وفیہا اسم اللہ تعالی تلقی في الماء الکثیر الجاري أو تدفن في أرض طیبة ولا تحرق بالنار (أحسن الفتاوی: ۸: ۱۵)۔ (۳) مسلمانوں کو چأہیے کہ اخبار کے وہ صفحات یا وہ حصے جن پر قرآن کریم کی کوئی آیت حدیث شریف یا اللہ رب العزت یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہ کا اسم گرامی ہو احتیاط سے رکھیں، انھیں ادھر اُدھر ڈال کر یا ان میں روئی یا کوئی اور سامان لپیٹ کر ان کی بے احترامی نہ کریں؛ بلکہ آج کل چونکہ اخبارات کے رکھنے اٹھانے کے سلسلے میں بے احتیاطیاں عام ہوتی جارہی ہیں؛ اس لیے اخبارات میں قرآن آیات وغیرہ شائع کرنے ہی میں احتیاط چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند