• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 58146

    عنوان: ایك عبارت كے سلسلے میں استفسار

    سوال: قال ابن کثیر إِذْ لَوْ قَوُوا ھَؤُلَاءِ لَأَفْسَدُوا الْأَرْضَ کُلَّھَا عِرَاقًا وَشَامًا وَلَمْ یَتْرُکُوا طِفْلًا وَلَا طِفْلَةَ وَلَا رَجُلًا وَلَا امْرَأَةً لِأَنَّ النَّاسَ عِنْدَھُمْ قَدْ فَسَدُوا فَسَادًا لَا یُصْلِحُھُمْ إِلَّا الْقَتْلُ جُمْلَةً 10/584 البدایة والنھایة ثم دخلت سنة سبع وثلاثین ذکر خروج الخوارج من الکوفة ومبارزتھم علیا رضي اللہ عنہ بالعداوة والمخالف

    جواب نمبر: 58146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 663-658/L=5/1436-U مذکورہ عبارت جو آپ نے نقل کی ہے اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خوارج کے مقابلے میں نکلنے کی وجہ بیان کی گئی ہے جس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ خوارج مقام نہروان میں اس مقصد سے جمع ہوئے کہ ان کے نظریے کے موافقین کے علاوہ جتنے لوگ ہیں ان سب کا مقابلہ کیا جائے، اُدھر حضرت علی رضی اللہ عنہ اہل شام سے جہاد اور مقابلے کی تیاری میں لگے تھے، جس میں خوارج کو بھی دعوت دی گئی، مگر انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دعوت کو ٹھکرادیا، جب حضرت علی ان سے مایوس ہوگئے، اور اہل شام سے مقابلے کے لیے اپنے لشکرِ جرار کے ساتھ کوفہ سے مقام نخیلہ پہنچے، جہاں اہل لشکر کو جہاد پر ابھارا اور ثابت قدمی کی تلقین کی، اسی اثناء میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی کی خوارج نے فساد عظیم برپا کردیا ا ور خوں ریزی شروع کردی چنانچہ صحابیٴ رسول حضرت عبد اللہ بن خباب رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا پھر ان کی بیوی کے پاس آ ئے جو حاملہ تھیں ان کے پیٹ کو چاک کردیا اور گردن الگ کردی، جب لشکر کے لوگوں کو ان کی اس حرکت کی خبر پہنچی تو انھیں یہ اندیشہ ہوا کہ اگر وہ شام چلے گئے تو یہ ان کی اولاد اور ان کے گھروں پر قابض ہوجائیں گے اور اس شینیع حرکت کا ارتکاب کریں گے چنانچہ ان سب حضرات نے یہ مشورہ دیا کہ پہلے ان کی خبر لی جائے، اور ان کے معاملے سے فارغ ہوکر پھر شام جائیں گے، پس اس رائے پر سب متفق ہوگئے جس میں ان حضرات کے لیے اور اہل شام کے لیے بھی بہت سی بھلائیاں تھیں، ”اس لیے کہ اگر یہ لوگ طاقتور ہوجاتے تو پوری سرزین عراق اور شام میں فساد پھلاتے اور کی بھی بچے وبچی، مرد اور عورت کو نہ چھوڑتے اس لیے کہ ان کا نظریہ یہ تھا کہ لوگوں میں اتنا فساد پیدا ہوگیا ہے کہ اس کی اصلاح جبھی ہوسکتی ہے کہ سب کو قتل کردیا جائے“ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حارث بن مرہ عبدی کو ان کے حالات سے باخبر ہونے کے لیے روانہ کیا انھوں نے ان کو قتل کردیا جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی تو پہلے ان سے مقابلہ کے لیے چل پڑے اور اہل شام کو چھوڑدیا۔ (مستفاد: البدایہ والنہایة: ۷/ ۲۷۴، ذکر خروج الخوارج من الکوفة ومبارزتہم علیا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند