• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 58018

    عنوان: اگر ایک انسان کو ایک مرد ماردے مگر مشورہ اور اتفاق زیادہ لوگو ں کا ہو تو کیا مشورہ اور اتفاق کرنے والے بھی شریک ہیں اگر شریک ھیں تو گناہ میں کس حد تک شریک ہیں؟کیا قاتل کی طرح قتل بھی ھوسکتاھیں ؟

    سوال: اگر ایک انسان کو ایک مرد ماردے مگر مشورہ اور اتفاق زیادہ لوگو ں کا ہو تو کیا مشورہ اور اتفاق کرنے والے بھی شریک ہیں اگر شریک ھیں تو گناہ میں کس حد تک شریک ہیں؟کیا قاتل کی طرح قتل بھی ھوسکتاھیں ؟

    جواب نمبر: 58018

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 411-409/H=5/1436-U اگر کسی مسلمان کو ایک ہی آدمی ناحق قتل کرے، اور مشورہ واتفاق زیادہ لوگوں کا ہو، مگر یہ لوگ قتل کرنے میں شریک نہ ہوں تو ان قتل نہ کرنے والوں کو قصاصا قتل تو نہ کیا جائے گا؛ لیکن یہ لوگ بھی سخت گنہ گار ہیں، حدیث شریف میں ہے کہ جس شخص نے کسی مومن کو قتل میں آدھی بات بول کر بھی مدد کی وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان یہ لکھا ہوگا ”یہ شخص اللہ کی رحمت سے ناامید ہے“ عن ابن عمر عن النبي -صلی اللہ علیہ وسلم- قال: من أعان علی قتل موٴمن شطر کلمة لقي اللہ مکتوب بین عینیہ آئس من رحمة اللہ رواہ ابن ماجہ (مشکاة المصابیح: ۳۰۲ قدیمی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند