• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 57380

    عنوان: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرے دل میں اکثر یہ خیال آتا ہے کہ یہ مسلک کیا ہیں؟ مطلب کہ دیوبند اور مختلف مسلک جو ہیں وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بھی کیا ایسے مسلک تھے؟ یا یہ مسلک ان کے بعد لوگوں نے خود بنائے؟ اور اگر بنائے تو بنائے کیوں؟ ان مسلک کو بنانے کی کیا وجوہات پیش آئیں جو یہ مسلک بنانے پڑے؟ اور مزید یہ کہ جیسے میں بچپن سے سنتا آرہا ہوں کہ آخر وقت میں مسلمان فرقے میں تقسیم ہو جائیں گے تو کیا یہ مسلک وہی فرقے ہیں یا کچھ اور؟ ذرا تفصیلی جواب دیجئے میرے ذہن میں یہ سوالات بہت شور مچارہے ہیں۔

    سوال: امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرے دل میں اکثر یہ خیال آتا ہے کہ یہ مسلک کیا ہیں؟ مطلب کہ دیوبند اور مختلف مسلک جو ہیں وہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں بھی کیا ایسے مسلک تھے؟ یا یہ مسلک ان کے بعد لوگوں نے خود بنائے؟ اور اگر بنائے تو بنائے کیوں؟ ان مسلک کو بنانے کی کیا وجوہات پیش آئیں جو یہ مسلک بنانے پڑے؟ اور مزید یہ کہ جیسے میں بچپن سے سنتا آرہا ہوں کہ آخر وقت میں مسلمان فرقے میں تقسیم ہو جائیں گے تو کیا یہ مسلک وہی فرقے ہیں یا کچھ اور؟ ذرا تفصیلی جواب دیجئے میرے ذہن میں یہ سوالات بہت شور مچارہے ہیں۔

    جواب نمبر: 57380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 527-527/L=5/1436-U یہ نہایت تفصیلی بحث ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ تک یہ معمول رہا کہ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو جب کوئی مسئلہ درپیش ہوتا تو آپ صلی اللہ لعیہ وسلم سے پوچھ کر اس پر عمل کرتے؛ لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دارِ فانی سے پردہ فرماگئے تو صحابہ میں جو اہل علم نہ تھے وہ اکابر صحابہ سے مسئلہ پوچھ کر اس پر عمل کرتے ، مسائل میں جو مسئلے منصوص ہوتے جن میں تاویل کی کوئی گنجائش نہ رہی ان میں تو اختلاف نہ ہوتا لیکن جو مسئلے نئے ہوتے یا جن کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد اعمال صادر تھے ان میں بسااوقات باہم اختلاف بھی ہوتا لیکن ہرایک قرآن وحدیث اور تعلیماتِ نبویہ کو سامنے رکھتے ہوئے جواب دیتا یہی سلسلہ بعد تک چلتا رہا یہاں تک کہ ائمہ اربعہ کا زمانہ آیا ان کو چونکہ کثیر تعداد میں افراد ملے اس لیے انھوں نے بھی علوم شرعیہ کا حاطہ کرنے کے بعد نئے نئے مسائل مستنبط کیے اور ان میں بھی بہت سے مسائل میں اختلاف رہا؛ لیکن ان کا نہج وہی تھا جو ان سے پہلے کے اسلاف تھا سب کا مقصد خالص تھا اور سب اللہ کی رضا چاہتے ۔ یہی وجہ تھی کہ اختلاف کے باوجود ائمہ اور ان کے متبعین باہم ایک دوسرے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے کسی کو حقیر نہیں سمجھتے اور تقریبا سبھی ائمہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک امام شافعی ا مام احمد بن حنبل رحمہم اللہ) کے مسلک میں یہ وضاحت ہے کہ ہمارا مسلک درست ہے لیکن اس میں خطا کا احتمال ہے، البتہ آپ صلی اللہ علیہ کی حدیث ”اگر مجتہد غلطی بھی کرے تو بھی اسے ایک اجر ضرور ملے گا “ اس کے بموجب بہرحال ائمہ اور ان کے متبعین اجر کے مستحق ہوں گے (اگر مصیب ہوئے تو دوہرا ، ور نہ اکہرا)۔ ائمہ اربعہ کے مسلک کی تدوین کے بعد چوتھی صدی میں کسی امام کی تقلید پر اجماع ہوگیا اور عامہ مسلمین کا شرقاً و غرباً اسی پر عمل ہے۔ جولوگ سلف کے مذہب کی اتباع کرنے والے ہیں وہی حق پر ہیں اور جنھوں نے سلف کے مسلک سے اعراض کیا وہ صراطِ مستقیم سے منحرف ہوگئے اور گمراہ ہوکئے۔ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مسلک پر ہے اور اسی کا یہ ترجمان ہے، یہ الگ سے کوئی فرقہ یا جماعت نہیں ہے، البتہ چونکہ دارالعلوم کا قیام دیوبند میں ہوا اس لیے اس سے منتسبین دیوبندی کہلانے لگے، اصل میں یہ کوئی مسلک اور جماعت نہیں ہے، سلف کے منہج سے اختلاف کرنے والی مختلف جماعتیں گروہ وفرقے کی شکل میں ظاہر ہوئیں ، ان میں سے بعض فرقے ایسے رونما ہوئے جنھوں نے بالکلیہ ہی سلف کے مسلک سے اعراض کرتے ہوئے کفریہ وشرکیہ عقائد وضع کیے وہ کافر ہوگئے اور خلود فی النار کے مستحق ہوئے، لیکن جن فرقے وگروہ نے کفریہ وشرکیہ عقائد تو وضع نہیں کیے لیکن سلف سے اصول وفروع میں اختلاف کیا یہ گروہ بھی بحدیث کلہم فی النار کے جہنمی ہوا لیکن یہ لوگ اپنے اعمال کی سزا بھگتنے کے بعد ایک نہ ایک دن جنت میں داخل ہوں گے۔ حدیث میں ہے کہ بنواسرائیل ۷۲/ فرقوں میں منقسم ہوئے اور میری امت ۷۳/ فرقوں میں منقسیم ہوگی یہ سب کے سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک فرقہ کے صحابہ نے پوچھا وہ کون فرقہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ فرقہ وہ ہے جو میرے اور میرے اصحاب کے طریقے پر ہوگا، اس حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجات پانے والے فرقہ کی نشاندہی فرمائی اور اس کی علامت بھی بتلائی اور جہنم میں جانے والے فرقوں کی بھی نشاندہی کی اور وہ فرقے وہ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے طریقے سے ہٹے ہوئے ہیں پھر ان میں جن کے عقائد کفریہ وشرکیہ ہوں گے وہ ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم میں جائیں گے اور جن کے عقائد کفریہ وشرکیہ نہ ہوں گے وہ ایک نہ ایک دن اپنے گناہوں کی سزا پاکر جنت میں داخل ہوں گے؛ اس لیے ہرآدمی کو چاہیے کہ سلف صالحین کے مسلک پر چلنے کی کوشش کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند