• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 57364

    عنوان: رزق حلال کے لیے سفر کرنا

    سوال: میں بندہ ناچیز پچھلے 10 سالوں سے حصول رزق کے لیے عمان میں کام کرتا ہوں۔ اللہ رب العزت کا احسان ہے کہ یہاں حلال رزق کماتا ہوں اور ماں بیوی اور بھایوں کو بھیجتا ہوں۔ میرے دل میں کبھی کبھی یہ اوہام پیدا ہوتے ہیں کہ کہی میری زندگی رایگاں تو نہیں گزر رہی۔ کیا جو میں کر رہا ہوں اس سے اخرت میں کچح فایدہ ہوگا کہ نہیں۔ یہاں پہ اکے کیا میں ماں اور بیوی کے حقوق کی حقطلفی تو نہی کر رہا۔ ایسا نہ ہو کہ کل قیامت میں مجحے اس کی سزا ملے ۔ میرے سب اوہام کا خلاصہ ایک ہی سوال ہے ۔ کیا حلال رزق کی خاطر سفر کرنا اوراس کے خاطر اپنے اہل وعیال کو چوڑنا شریعت محمدی میں صحیح ہے ؟ گزاش ہے جواب مفصل دیجیگا۔ اللہ رب العزت آپ حضرات کے عمروں میں برکت عطا فرمایں۔ آمین ثمہ آمین۔

    جواب نمبر: 57364

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 354-399/L=4/1436-U رزقِ حلال کی تلاش میں سفر کرنا یہ بھی کارِ ثواب میں ہے، البتہ آپ کا اتنی لمبی مدت باہر کے سفر پر رہنا مناسب نہیں ہے، اس سے بیوی کے حق تلفی کا اندیشہ ہے، اور والدین سے بھی اتنی دوری اور لمبی مدت الگ رہنا مناسب نہیں ہے، آپ کے لیے مناسب یہ ہے کہ آپ کوشش کریں کہ کم ازکم ہرچار ماہ کے بعد اپنے گھر سفر کرلیں، تاکہ ماں باپ اور بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں آسانی ہو، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فوج کے امراء کو حکم دیا تھا کہ فوج کے شادی شدہ افراد کو ہرچار ماہ بعد گھر بھیجیں تاکہ گھر والوں کے حقوق ادا کرکے واپس آئیں۔ ویوٴید ذلک أن عمر رضي اللہ تعالیٰ عنہ لما سمع في اللیل امرأة تقول: فو اللہ لو لا اللہ تخشے عواقبہ لَزُحزِح من ہذا السّریر جوانِبہ، فسأ عنہا فإذا زوجہا في الجہاد فسأل بنتہ حفصة، کم تصبر المرأة عن الرجل؟ فقالت أربعة أشہر فأمر أمراء الاجتہاد أن لا یخلف المتزوج عن أہلہ أکثر منہا ولو لم یکن في ھذہ المدة زیادة مضارة بھا لما شرع اللہ تعالی الفراق بالإیلاء فیھا (شامي: ۴/۳۸۰) تاہم اگر ہرچار ماہ بعد آنا دشوار ہو اور والدین وزوجہ کی طرف سے چار ماہ سے زائد مدت تک رہنے کی اجازت ہو تو اس سے زائد رہنے کی بھی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند