• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 56670

    عنوان: ایک عیسائی لڑکی سے محبت کرتاہوں‏، کیا میں اس کو اسلام کی دعوت دے سکتاہوں؟

    سوال: گیارہ سال سے میں ایک عیسائی لڑکی سے محبت کرتاہوں ، وہ بھی مجھ سے محبت کرتی ہے، جب میں گیارہویں کلاس میں تھا تب سے یہ محبت ہے، پہلے وہ میری پڑوسن تھی اور اب اس نے قریبی علاقے میں اپنا گھر منتقل کرلیاہے، میں عرب امارات میں ملازمت کررہا ہوں، میں ا سے مسلمان بنانا چاہتاہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتاہوں، میں یہ اس لیے کرنا چاہتاہوں کہ ہم نے دو مرتبہ سیکس (جسمانی تعلق)کیا ہے۔ میں چالیس دن کی جماعت میں گیا تھا، میں نے اپنے تمام برے اعمال کی توبہ کرلی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا میں اس کو اسلام کی دعوت دے سکتاہوں؟ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 56670

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 59-25/Sn=2/1436-U جب آپ نے اپنے برے اعمال اور ناجائز تعلقات سے توبہ کرلیا ہے تو آپ کو چاہیے کہ اس نامحرم کے ساتھ کسی بھی طرح کے رابطے سے کلی اجتناب کریں؛ تاکہ آپ کی توبہ حقیقی توبہ شمار ہو، کسی اجنبی لڑکی سے بلاضرورت بات چیت کرنا بھی شرعاً جائز نہیں ہے؛ باقی اگر آپ کی دعوت پر وہ واقعةً اسلام قبول کرلیتی ہے تو پھروالدین اور گھر والوں کی رضامندی سے اس سے نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند