• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 56362

    عنوان: ھمارے ہاں کسان فصل کے لیئے جوسامان لے تے ہیں وہ 5ماہ کی ادھارپے ہوتا ہے ریٹ 500 والی چیز کا 600 لے تے ہیں وہ دونوکوپتا ہے لینے کے وقت ایک دوسرے سے کوئی بات نپوچھتے ہیں نبتاتے ہیں اوبل میں ریٹ600 کے حساب سے لکہتے ہیں اس پر دونو کو اعتراض نہیں ہوتا ۔یے معاملاکرنا بیاج بنتاہے یا نہیں تفصیل سے جواب دیں مہربانی

    سوال: ھمارے ہاں کسان فصل کے لیئے جوسامان لے تے ہیں وہ 5ماہ کی ادھارپے ہوتا ہے ریٹ 500 والی چیز کا 600 لے تے ہیں وہ دونوکوپتا ہے لینے کے وقت ایک دوسرے سے کوئی بات نپوچھتے ہیں نبتاتے ہیں اوبل میں ریٹ600 کے حساب سے لکہتے ہیں اس پر دونو کو اعتراض نہیں ہوتا ۔یے معاملاکرنا بیاج بنتاہے یا نہیں تفصیل سے جواب دیں مہربانی

    جواب نمبر: 56362

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 52-52/M=1/1436-U اگر صورت معاملہ یہ ہے کہ کسان لوگ 500 روپئے والی قیمت کا سامان ادھار 600 میں خریدتے ہیں اورمعاملہ کے وقت ادھار والی قیمت طے ہوجاتی ہے چاہے ایسا کرنا تعاطی کے طریقہ پر ہو یعنی بغیر پوچھے بتائے 500 کی چیز 600 میں آپسی رضامندی سے لین دین طے کرلیا جائے تو شرعاً یہ لین دین جائز ہے، سودی معاملہ نہیں ہے، اور اگر منشا سوال کچھ اور ہے تو وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال کرسکتے ہیں۔ إذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا أو قال: إلی شہرٍ بکذا أو إلی شہرین بکذا فہو فاسد․․․ وہذا إذا افترقا علی ہذا فإن یتراضیان بینہما ولم یتفرقا حتی قاطعہ علی ثمن معلوم وأتَمَّا العقد علیہ فہو جائز (مبسوط سرخسی ۱۳/۹، باب البیع الفاسد، ط: کوئٹہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند