• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 56238

    عنوان: سعودی عرب سے اجنبی لوگ غنڈی کے ذریعے اپنے ملک کو روپے بہیجتے ھیں وہ غنڈی والے اس رقم سے کچھ کاٹ لیتے ہیں ، کیا یہ شرعا جائز ہے ؟ اور یہ کاروبار کیسا ہے ؟

    سوال: سعودی عرب سے اجنبی لوگ غنڈی کے ذریعے اپنے ملک کو روپے بہیجتے ھیں وہ غنڈی والے اس رقم سے کچھ کاٹ لیتے ہیں ، کیا یہ شرعا جائز ہے ؟ اور یہ کاروبار کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 56238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1989-1702/B=1/1436-U87 ہنڈی کے ذریعہ پیسے بھیجنا مکروہ ہے، ہنڈی میں آدمی کسی کو اپنے پیسے بطور قرض دیتا ہے اور اس کے عوض میں راستہ کے خطرات سے امن چاہتا ہے، قرض سے کسی طرح کا نفع اٹھانا درست نہیں، اس لیے ہنڈی کی صورت سے بچنا چاہیے، ہاں اگر ایسا کرلے کہ کسی کو پیسے دیدے اور وہ آپ کے ملک میں کسی طرح پیسے بھیج دے اور بھیجنے کا فیصد محنتانہ وصول کرلے تو اس کی گنجائش ہے۔ آج کل زیادہ تر لوگ اسی صورت سے پیسے بھیجتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند