• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 55671

    عنوان: ایک بڑا پریشان کن مسئلہ جو بہت دنوں سے بے چین کررہا ہے یہ کہ ہمارے دیوبندی ذہن کے علماء جیسے مولانا طارق جمیل صاحب، مولانا الیاس گھمن صاحب، مولانا ممتاز الحق صاحب وغیرہ لو گ آج کل بنا ہچکچائے ویڈیو بیان دے رہے ہیں ، کیا ویڈیو بیان دینا جائز ہے؟ کیا دین کی محنت کے لیے حرام راستہ اختیار کیا جاسکتاہے؟

    سوال: ایک بڑا پریشان کن مسئلہ جو بہت دنوں سے بے چین کررہا ہے یہ کہ ہمارے دیوبندی ذہن کے علماء جیسے مولانا طارق جمیل صاحب، مولانا الیاس گھمن صاحب، مولانا ممتاز الحق صاحب وغیرہ لو گ آج کل بنا ہچکچائے ویڈیو بیان دے رہے ہیں ، کیا ویڈیو بیان دینا جائز ہے؟ کیا دین کی محنت کے لیے حرام راستہ اختیار کیا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 55671

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1410-1515/N=1/1436-U (۱) جی نہیں، ناجائز ہے،اختیار کی صورت میں تصویر کھنچوانے کا گناہ ہوگا، تصویر کے مسئلہ میں جمہور علماء کا یہی فتوی ہے، اکابر واصاغر سب کو اسی کے مطابق عمل کرنا چاہیے، البتہ ضرورت واضطرار کی صورت میں حکم دوسرا ہوگا۔ (مزید تفصیل کے لیے ”چند اہم عصری مسائل“ دیکھیں، اس میں تصویر کے تعلق سے متعدد فتاوی ہیں، نیز مولانا مفتی محمد شعیب اللہ صاحب زید مجدہ کی ”ٹیلی ویژن اسلامی نقطہٴ نظر سے“ ”کیمرا، ٹی وی اور ویڈیو کی تصاویر علمائے عرب کی نظر میں“ اور ”حرمت تصویر، فتاوی علمائے عرب وعجم“ کا ملاحظہ فرمائیں)۔ (۲) جی نہیں! یہ بھی درست نہیں، اس کے بغیر جہاں تک ہوسکے دین کی خدمت کرنی چاہیے، ہم ناجائز ذرائع اختیار کرکے خدمت دین کے مکلف نہیں ہیں۔ اور آپ نے جن علماء کا نام تحریر کیا ہے شاید وہ ان حضرات میں سے ہیں جو ٹی وی وغیرہ کی تصاویر کوجائز سمجھتے ہیں، لیکن ان کا یہ موقف دلائل کی روشنی میں جمہور کے نزدیک کمزور ہے، اس پر عمل جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند