• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 55470

    عنوان: بد مذہبوں ،بدعتیوں کی کتابوں کا مطالعہ كرنا كیسا ہے؟

    سوال: کیا بد مذہبوں ،بدعتیوں اور گستاخوں کی کتابوں کا مطالعہ کرنا حرام و ناجائز کام ہے کہ نہیں؟ دیکھا گیا ہے کہ بڑے بڑے عالم و فاضل ایسی لوگوں کی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں اور بعد میں شکوک و شہبات میں مبتلا ہو جاتے ہیں حتاکہ ایسے بے دین فرقوں کے ساتھ جا ملتے ہیں۔ تو قرآن و سنت اور فقہ حنفی کی روشنی میں ایسے بے دین ،گستاخ اور بدعتی فرقے والوں کی کتابوں کے مطالعہ کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟؟؟ جواب میں آیات و احادیث یا عربی عبارات کا ترجمہ لازمی تحریر کیجیے ۔

    جواب نمبر: 55470

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1373-1377/N=11/1435-U عام مسلمانوں کے لیے گمراہ فرقوں کی کتابوں کا مطالعہ جائز نہیں؛ کیوں کہ اس میں اُن کے لیے گمراہی کا اندیشہ ہے، اسی طرح جو باصلاحیت ومتبحر عالم نہ ہوں انہیں بھی گمراہ فرقوں کی کتابوں کا مطالعہ نہ کرنا چاہیے، البتہ جو متبحر و باصلاحیت علمائے کرام ہیں وہ گمراہ فرقوں کی گمراہیاں منظر عام پر لانے اور ان کی تردید کرنے کے لیے ان کی کتابوں کا مطالعہ کرسکتے ہیں؛ کیوں کہ یہاں تبحر علمی کی وجہ سے گمراہی کا اندیشہ نا کے درجہ میں ہے اور مطالعہ کی غرض فاسد نہیں ہے۔ اور استفادہ کی غرض سے کسی کے لیے بھی گمراہ فرقوں کی کتابوں کا مطالعہ درست نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا کوئی نسخہ لائے اوراسے پڑھنا شروع کردیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ میں تم لوگوں کے پاس واضح اور صاف ستھری شریعت لے کر آیا ہوں (فتح الباری۱۳: ۴۰۸ مطبوعہ دار السلام الریاض بحوالہ مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند بزار وغیرہ) آپ نے سوال میں بدمذہب اور گستاخوں کا لفظ استعمال کیا ہے، اس سے آپ کی مراد کون سا فرقہ ہے؟ اس کی وضاحت کرنی چاہیے تھی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند