• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 55462

    عنوان: کاروبار کے بارے میں استفسار

    سوال: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایک شخص ہے جو پاور لوم پر کھنڈالہ جو کہ غیر مسلم اپنے دیوی دیوتاؤں کو چڑھاوے کے طور پر استعمال کرتے ہیں وہ تیار کرتا ہے ۔ اور تیار بھی اس طرح سے کرتا ہے کہ تیار کرنے کے بعد اُس سے کچھ اور کام نہیں ہوتا وہ ڈائرکٹ چڑھاوے کے کام اتا ہے اور اس کا کوئی دوسرا ستعمال بھی نہیں ہے چرھاوے کے علاوہ تو اس طرح کے مال تیار کرنامسلمان کے لیے کیسا ہے ؟ کیا مسلمان ایسا کاروبار کر سکتا ہے ؟ اس سے کمائی ہوئی آمدنی کیسی ہے ؟ کیا ایسے کاروبار کرنے کی اجازت ہے ؟

    جواب نمبر: 55462

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 406-409/N=5/1436-U اگر کھنڈالہ تیار ہونے کے بعد ڈائرکٹ دیوی دیوتاوٴں پر چڑھانے کے کام آتا ہے اور اس کا اس کے علاوہ کوئی اور استعمال نہیں ہے تو مسلمانوں کے لیے کھنڈالہ تیار کرنا اور اسے فروخت کرنا وغیرہ ممنوع ہے، فتوی اسی پر ہے، البتہ آمدنی پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا لیکن پورے طور پر پاکیزہ بھی نہ ہوگی، فتاوی تمرتاشیہ (ص۶۵) میں ہے: سئل عن آلات الملاہي لمن یتخذہا للہو ہل یصح بیعہا أولا؟ أجاب: یصح بیعہا عند الإمام الأعظم قدس اللہ سرہ خلافا لأبی یوسف ومحمد -رحمہما اللہ- والفتوی في زماننا علی قولہما لکثرة الفساد فیما بین الناس الخ․ نیز فتاوی رشیدیہ (ص ۵۱۳ مطبوعہ پاکستان) اور فتاوی دارالعلوم دیوبند (۱۵:۳۲۲)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند