• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 55170

    عنوان: گانے كے مشابہ طرز پر نعت خوانی

    سوال: (۱) کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جو معاشرے میں جو نعت پڑھی جاتی ہے جن میں کوئی گانے بجانے کے آلات تو استعمال نہیں ہوتے ہیں پر بیک گراؤنڈ ساؤنڈ (پس پردہ آواز) کا استعمال ضرور کیا جاتاہے اس بارے میں کیا حکم ہے؟ (۲) اوراہل علم کیا فرماتے ہیں کہ جنید جمشید ، مہر زین، (لبنان) احمد بخیتر، (دبئی ) راشد المصری، (کویت) مسرت کردیش (ترکی) سمیع یوسف (عراق) اور دیگر نعت خوانوں کے بارے میں جو اپنی نعت میں بیک گراؤنڈ ساؤنڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ اس سوال کا جواب دے کر رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 55170

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1190-966/D=11/1435-U (۱) سوال میں اگر بیک گراوٴنڈ ساوٴنڈ کی کچھ تفصیلات مذکور ہوتیں تو سوال سمجھنے میں آسانی ہوتی، بہرحال اگر بیک گراوٴنڈ ساوٴنڈ کے استعمال کرنے سے گانے یا میوزک کی آواز پیدا ہوتی ہے تو اس کا استعمال شرعاً درست نہیں ہے اور نہ ایسی نعتوں کا سننا صحیح ہے ففي الدر مع الرد: استماع صورت الملاہي کضرب قصب ونحوہ حرام۔ (۹/ ۵۰۴ ط: زکریا) (۲) ہم نے ان حضرات کی نعتیں نہیں سنیں، البتہ اگر نعت میں میوزک ہو یا ان میں اتار چڑھاوٴ، گھٹاوٴ بڑھاوٴ، ترنم اور نغمہ سازی میں گویّوں سے ہم آہنگی پیدا کی جائے یا ان کی لَے میں لَے ملانے کی کوشش کی جائے یا فلمی گانوں کا انداز اپنایا جائے تو اس طرح کی نعت گوئی شرعاً درست نہیں ہے۔ ففي الشامي: عرَّف القہستاني الغناء بأنہ تردید الصوت بالألحان في الشعر مع انضمام التصفیق المناسب لہا․ (شامي: ۹/ ۵۰۳ ط زکریا دیوبند) ورواہ فيا لسنن مرفوعاً إلی النبي صلی اللہ علیہ وسلم بلفظہ: إن الغناء ینبت النفاق في القلب․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند