• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 51262

    عنوان: تبلیغی جماعت کے متعلق چند سوال

    سوال: بعد سلام کے عرض ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں مع دلائل کے مندرجہ ذیل سوالات کے نمبروار جوابات سے نوازیں کرم ہوگا س۱تبلیغ کسے کہتے ہیں اور اس کا اہل کون ہے ؟ س۲ کیا مروجہ تبلیغی جماعت میں جانا فرض ہے ؟ س۳ کیا مروجہ تبلیغی جماعت کے امور گشت مشورہ ملاقات فضائل اعمال کی تعلیم کا حکم شریعت کی جانب سے ہے ؟ س۴ کیا صحابہ کرام اور ہمارے اسلاف بھی اسی طرح کی تبلیغی جماعت میں جایاکرتے تھے ۔ س۵ کیا تبلیغی جماعت میں جاکر ہی ہر کسی کی اصلاح ممکن ہے ؟

    جواب نمبر: 51262

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1363-1099/B=9/1435-U (۱) شریعت کے تمام اوامر ونواہی کو دوسروں تک پہنچانا تبلیغ کہلاتا ہے اس کے اہل بھی دراصل وہی ہیں جو دین کے تمام اوامر ونواہی سے واقفیت رکھتے ہوں، یعنی قرآن وحدیث کے عالم ہوں۔ (۲) مروجہ تبلیغی جماعت میں جانا مستحب اور بہتر ہے، فرض نہیں ہے۔ (۳) تبلیغ کا طریقہٴ کار شریعت نے متعین نہیں فرمایا ہے، قرآن وحدیث کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے تجربہ سے کوئی طریقہ جو مفید ہو اسے اپنایا جاسکتا ہے، البتہ اسے لازم وضروری اور فرض نہ قرار دیا جائے۔ (۴) یہ طریقہٴ کار صحابہٴ کرام کے پاس نہ تھا۔ (۵) اصلاح کے طریقے مختلف ہیں، کسی کی اصلاح دینی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرکے ہوتی ہے، کسی کی خانقاہ میں رہ کر اصلاح ہوتی ہے، کسی کی اصلاح کتاب پڑھ کر ہوتی ہے، کسی کی اصلاح جلسوں میں شرکت کرکے ہوتی ہے اور کسی کی اصلاح جماعت میں نکل کر ہوتی ہے، ہرآدمی کی طبیعت ومزاج علیحدہ ہوتا ہے، مناسبت بھی علیحدہ علیحدہ ہوتی ہے، جس کو جس طرف مناسبت ہو اس میں لگ کر اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند