• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 50504

    عنوان: ہم اپنے چاروں طرف ہندوؤں کو دیکھتے رہتے ہیں اور ان سے ہمارا لگ بھگ کافی معاملوں میں رابطہ رہتاہے،

    سوال: ہم ہندوستانی مسلمان ایک ہندو مملکت میں رہتے ہیں جہاں پر حکومت ہندو ہے ، ہم اپنے چاروں طرف ہندوؤں کو دیکھتے رہتے ہیں اور ان سے ہمارا لگ بھگ کافی معاملوں میں رابطہ رہتاہے، میں جانتاہوں کہ کسی ہندو کو نمستے نہیں کرنا چاہئے ، لیکن جیساکہ ہم اپنے چاروں طرف دیکھتے ہیں، ہم ہندووٴں کے بنا اپنے زیادہ تر کام پورے نہیں کرسکتے ہیں ، اب ایسے میں ہم کسی ہندو کو نمستے کر سکتے ہیں کہ نہیں آپ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں، کیا بحالت مجبوری ایساکرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 50504

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 361-314/H=3/1435-U چاروں طرف کی بھی دیکھ بھال ٹھیک ہے اور اپنے دین ومذہب ایمان واسلام کے تحفظ اور بقا میں ساعی رہنا بھی اہم واجبات میں سے ہے، دیگر لوگوں کے مذہبی شعار کو اپنانے سے اپنے دین اور ایمان کا تحفظ مشکل ہوجاتا ہے اور نمستے کا غیر اسلامی شعار ہونا بالکل ظاہر ہے پس اس کی اجازت نہیں،آداب عرض کہہ دیا کریں، اگر وہ سلام کریں یا نمستے وغیرہ جیسے الفاظ کہیں تو ان کے حق میں سب سے بہتر جواب یہ ہے کہ ہداک اللہ کہا کریں، یہ ایسی جامع دعاء غیر مسلم بھائیوں کے حق میں ہے کہ اگر کسی وقت قبول ہوگئی تو ان کی دنیا وآخرت درست ہوجائے گی۔ (۲) مجبوری تو اس میں کچھ بھی نہیں نمبر ایک کے تحت تفصیل سے جیسا کہ ظاہر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند