• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 50189

    عنوان: موبائل فون میں موجود بیلبنس پر مال کی تعریف صادق آسکتی ہے ؟سے زکوة ادا ہو جائے گی ؟

    سوال: موبائل فون میں موجود بیلبنس پر مال کی تعریف صادق آسکتی ہے ؟ کیوں کہ یہ ایک مرغوب چیز ہے اور اس کا ذخیرہ بھی ہوتا ہے ، اور اسے دوسروں کو شیئرز بھی کیا جاسکتا ہے ، نیز منافع کی طرح اس کا حصول اھستہ آھستہ نہیں بلکہ یک دم ہو جاتا ہے ۔ اگر یہ مال ہے تو کسی کو ایزی لوڈ کرنے سے زکوة ادا ہو جائے گی ؟

    جواب نمبر: 50189

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 301-337/N=3/1435-U موبائل میں ریچارج (ایزی لوڈ) کرانے سے بیلنس کی شکل میں جو کچھ ملتا ہے وہ درحقیقت کمپنی کے نیٹ ورک کے استعمال کی ایک محدود متعین اجازت واستحقاق ہوتا ہے،جو روپے پیسوں کی تعداد کی شکل میں ظاہر کیا جاتا ہے، وہ حقیقت میں کوئی عین کے قبیل کی چیز نہیں ہے کہ اسے مال قراردیا جانا ممکن ہو، پس کسی کے موبائل میں سم کارڈ ریچارج کرانے میں اسے صرف ایک محدود منفعت فراہم کرنا ہے، مال کے قبیل کی کسی چیز کا مالک بنانا نہیں ہے، اور ادائیگی میں مستحق زکاة کو مال کے قبیل کی چیز کا مالک بنانا ضروری ہے، پس کسی مستحق زکاة شخص کا موبائل ریچارج کرادینے سے زکاة ادا نہ ہوگی، قال فی الدر (مع الرد کتاب الزکاة: ۳:۱۷۰-۱۷۳ ط مکتبہ زکریا دیوبند): ہي - أي: الزکاة․․․․ شرعاً تملیک ․․․ جزء مال خرج المنفعة فلو أسکن فقیرا دارہ سنة ناویا لا یجزیہ عینہ الشارع․․․ من مسلم فقیر․․․ اھ، وفي الرد: قولہ: ”فلو أسکن إلخ“: عزاہ في البحر إلی الکشف الکبیر وقال قبلہ: والمال کما صرح بہ أہل الأصول ما یتمول ویدخر للحاجة، وہو خاص بالأعیان فخرج بہ تملیک المنافع اھ اھ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند