• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 48651

    عنوان: نماز روزے کو بے وقوفی کہنا؟

    سوال: میری شادی جس شخص کے ساتھ ہوئی ہے وہ بہت بے دین انسان ہے ، باوجود اس کے کہ ایک مسلمان گھر میں پیدا ہوا ہے ، نماز روزے کو بے وقوفی کہتے ہیں، حج عمرہ کرنے والوں کا مذاق اڑاتے ہیں ، زکاة کے لیے کہتے ہیں کہ میں کیوں دو ں اپنا پیسہ کسی کو ، یہ زکاة وکاة کیا ہے؟ سود کو جائز مانتے ہیں ، گھر میں ان کے سود کھایا جاتاہے اور سود کا لین دین عام بات ہے، مرنے کے بعد سزا اور جزا کے لیے بولتے ہیں کہ تم لوگوں کو کیا پتا ایسا ہوگا، جنت دوزخ پر یقین نہیں ان کا ، اللہ کے احکاموں سے انکاری ہے، اس صورت حال کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں۔ میرے سوالات یہ ہیں کہ :(۱) میرے نکاح کی ان کے ساتھ کیا حیثیت ہے؟(۲) ان کے ساتھ رہنا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، شریعت کے مطابق تفصیل سے جواب دیں ۔ میں بہت پریشان ہوں۔ دعاؤں کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 48651

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1342-1063/D=12/1434-U جو الفاظ اور جملے شوہر کے آپ نے نقل کیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والے شخص سے ایسے جملے موجب تعجب ہیں،اس کے فوری علاج کی ضرورت ہے، یعنی نیک دین دار لوگوں کی صحبت میں بیٹھنا، علمائے حق کے وعظ، درس قرآن میں شریک ہونا، تبلیغی جماعت کے نظام میں شریک ہونا اور وقت لگانا۔ مذکورہ بعض جملے کفر وشرک کے حدود میں داخل ہورہے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کی ایمانی حالت نہایت سنگین ہے، بیوی ہونے کے ناطے ان کے دین وایمان کے سلامتی کی فکر اور انتظام کرنا آپ کی اخلاقی ذمہ داری ہے، اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کریں اور نیک دین دار لوگوں سے ان کے روابط قائم کرانے کی فکر اور تدبیر کریں، اگر وہ اس قسم کے جملوں سے آئندہ باز آجاتے ہیں اور پچھلی باتوں سے توبہ کرلیتے ہیں تو بہت اچھا ہے، احتیاطاً تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرکے آپ ان کے ساتھ ازدواجی زندگی گذارسکتی ہیں ورنہ معاملہ کو مقامی علماء کی خدمت میں پیش کریں، وہ شوہر کا براہ راست بیان لے کر جو فیصلہ کریں اسی کے مطابق عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند