متفرقات
>>
دیگر
سوال نمبر: 46693
عنوان: ذکر کرنے سے آدمی پر سکون زندگی گذارتا ہے، اسکے دل ودماغ کوئی اس کی فکر، خوف وہراس اور کوئی رنج وغم نہیں ہوتا
سوال: حضرت مفتی عبد الروف سکھروی صاحب سے تصدیق کیلئے یہ پوچھا گیا کہ کیا آپ نے کثرت ذکر سے ہونے والی تکلیف کی وجہ سے آپ نے کثرت ذکر کو حرام فرمایا تھا۔ جواب میں حضرت نے فرمایا کہ جو شخص میرے بارے میں یہ کہتا ہے اس سے پوچھو کہ اس نے میری کتاب پڑھی ہے اس میں حرام کا ذکر نہیں ہے برائے کرم جھوٹ نہ بولیں اللہ اور اس کا رسول ص لعنت فرماتے ہیں۔ لہذا غلط بیانی نہ کریں۔ ہاں یہ ضرور بولا ہے کہ بندہ پاگل ہوسکتا ہے اگر کوء بغیر اجازت پڑھے اور کوء اپنے شیخ کی اجازت سے پڑتا ہے وہ الگ بات ہے۔ اور یہ بات میں نے اپنی کتاب روزانہ کے معمولات کے حاشیہ میں درج کردی ہے۔
جواب نمبر: 4669301-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1212-298/B=10/1434
سوال سے یہ پتہ نہیں چلتا کہ آپ ہم سے یا پوچھنا چاہتیہ یں؟ ذکر کرنے سے آدمی پر سکون زندگی گذارتا ہے، اسکے دل ودماغ کوئی اس کی فکر، خوف وہراس اور کوئی رنج وغم نہیں ہوتا۔ البتہ اگر کوئی اعتدال سے تجاوز کرکے بہت زیادہ ذکر کرے اور بہت زور زور سے کرے تو اس سے پاگل ہونے اور دماغ فیل ہونا کا اندیشہ ہوتا ہے خیر الأمور أوساطُہا بہترین کام وہی ہے جو میانہ روی کے ساتھ کیا جائے اس میں غلو نہ اختیار کیا جائے۔ ۲۴ گھنٹے میں آدھا گھنٹہ ذکر کرلینا کافی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند