• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 46110

    عنوان: علما۴ دیوبند کا عقیدہ رکھنے والے کے پیچھے نماز کا حکم

    سوال: علمائے دیوبند کا عقیدہ رکھنے والوں کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا نہیں اگر کوئی ان کے بارے میں یہ کہے کہ یہ موزی ہیں اس لئے ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی اور ان کو مسجد میں نہ آنے دیں۔ ان کا کیا جواب ہوسکتا ہے وضاحت فرمائیں قرآن و حدیث کی روشنی میں ۔ دوسرا سوال نیز وضاحت فرمائیں کہ تبلیغی جماعت والے جو پوری دنیامیں کام کر رہے ہیں اس کام کا تعلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ہے؟قرآن سنت نبوی کی رشنی میں وضاحت فرمائیں تیسرا سوال اور اس بات کی بھی وضاحت فرمائیں کہ حقیقی اہل سنت والجماعت کون ہیں جبکہ بریلوی اپنے آپ کو اہل سنت والجماعت کہتے ہیں اور دیوبندی اپنے آپ کو؟

    جواب نمبر: 46110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 931-176/D=8/1434 اہل سنت والجماعت کے برحق ترجمان جنھیں اس دور میں علمائے دیوبند اور اکابر دیوبند کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، قرآن وسنت اور اجماع وقیاس کے اصول پر فقہ حنفی کی ماننے والی ایک متبع شریعت جماعت ہے اور روحانی سلاسل اربعہ اور چشتیہ قادریہ سہروردیہ نقشبندیہ کے بیان کردہ اور آپ کے مطابق محبت ومعرفت کی راہ طے کرنے والی اہل طریقت کی مستند جماعت ہے، حاصل یہ کہ علمائے دیوبند دورِ حاضر میں شریعت وطریقت کی جامع قرآن وحدیث کے معتبر شارح کی حیثیت سے جانی پہچانی جاتی ہے، اتباع سنت اور بدعات سے متنفر اس کی خصوصیت ہے اس جماعت کے پیروکار پورے عالم میں بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں، مسلمانوں میں یہ جماعت دینی اعتبار سے معتبر ومتدین یقین کی جاتی ہے، ان میں علماء حفاظ بڑي تعداد میں دنیا کے چپہ چپہ میں منصب امامت پر فائز ہیں اور ان کے بے شمار غیر عالم غیر حافظ افراد بھی اوصاف امامت سے متصف ہوکر امامت کی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں۔ جو لوگ۔ ایسے متدین اوصاف امامت سے متصف افراد کے لیے یہ اظہار خیال کرتے ہیں کہ ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی وہ جھوٹے اور مفتری ہیں، انکا قول غلط دعویٰ بے بنیاد اور خیال باطل ہے، بلاریب متبعین علمائے دیوبنداہلسنت والجماعت کے افراد خاص ہیں اور جو ان میں اوصاف امامت سے متصف ہیں ان کے پیچھے نماز صحیح طور پر ادا ہوجاتی ہے۔ انھیں مسجد میں آنے سے روکنے کے والے خود ظالم نفس پرست ہیں، شیطان کا آلہٴ کار بن رہے ہیں، قرآن پاک میں ﴿وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہُ﴾ الآیة ․ بھلا اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو لوگوں کو اللہ کی مسجد میں آنے سے روکے جب کہ آنے والے ذکر ونماز کے لیے آتے ہیں، ایسے منع کرنے والے بڑے ظالم ہیں۔ (۲) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجة الوداع کے خطبہ میں دین کی بعض اہم باتیں ذکر فرمائیں، پھر علی الاعلان یہ ارشاد فرمایا ”فلیبلّغ الشاہدُ الغائبَ“ یعنی جو لوگ موجود ہیں وہ بعد میں آنے والوں کو دین کی باتیں پہنچائیں۔ دوسری حدیث میں ہے ”بلغوا عني ولو آیة“ ہماری طرف سے لوگوں کو دین کی بات پہنچاوٴ، خواہ تھوڑی ایک آیت کے بقدر ہی کیوں نہ ہو۔ قرآن پاک میں جگہ جگہ دین کی باتیں پہنچانے کا حکم فرمایا گیا ہے جو کہ درحقیقت انبیاء اور رسل کا کام ہے، مگر نبوت کا سلسلہ بند ہوجانے کی صورت میں یہ ذمہ داری علمائے امت اور دین کی فکر رکھنے والوں پر عائد ہوتی ہے، تبلیغی جماعت پوری دنیا میں دعوت وتبلیغ کا کام کررہی ہے، جو بہت اعلیٰ درجہ کا کام ہے۔ (۳) اہل سنت والجماعت کا گروہ درحقیقت دیوبندیوں کا گروہ ہے، بریلوی لوگ اہل سنت والجماعت نہیں ہیں کیونکہ انھوں نے عقائد میں اپنی طرف سے بہت سی باتوں کا اضافہ کیا ہے، مثلاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ”نور“ مانتے ہیں، بشر اور انسان نہیں مانتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے علم غیب کلی مانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہرجگہ حاضر وناظر مانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل مانتے ہیں، اسی طرح فروعی مسائل میں اپنی طرف سے بہت سے مسائل کا اضافہ کرلیا ہے، مثلاً غیر اللہ کو پکارنا، قبروں پر سجدہ کرنا، قبروں کا طواف کرنا، غیر اللہ کی منتیں ماننا، قبروں پر چڑھاوا چڑھانا، میلادِ مروجہ کرنا وغیرہ۔ یہ تمام طریقے قرآن وحدیث کے خلاف ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ اورجماعت صحابہ کے طریقے کے خلاف ہیں اور بدعات ہیں، ان چیزوں کے اختیار کرنے والے بدعتی ہیں، بدعات کو اختیار کرنے والا کبھی اہل سنت والجماعت میں سے نہیں ہوسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند