• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 40271

    عنوان: استفسار

    سوال: ہم نے یہ دیکھا ہے انٹرنیٹ پر کہ لکھا ہے : اگر کوئی بندہ ان ۶ جگہوں پر ہنستا ہے تو پچیس لوگوں کو قتل کرنے کے برابر گناہ ملتا ہے، ۱-قبرستان میں، ۲- جنازے میں،۳- عالم کی مجلس میں، ۴- تلاوت قرآن کے وقت، ۵- مسجد میں ۶- اذان کے دوران، براہے مہربانی رہنمائی فرما دیں کہ کیا کوئی ایسی بات شریعت میں ہے یا یہ من گھڑت باتیں ہیں؟گناہ ہونا تو سمجھ میں آتی ہے مگر ۲۵ قتل کی بات سمجھ نہیں آ رہی، اس لئے آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے ۔

    جواب نمبر: 40271

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1256-897/D=8/1433 ترمذی شریف میں حضرت ابن سیرین رحمة اللہ علیہ کا یہ نصیحت آمیز جملہ منقول ہے کہ دین کی باتیں تم کس سے سیکھ رہے ہو، اسے خوب اچھی طرح دیکھ بھال لو۔ غیرمستند جگہوں سے دین کی باتیں سیکھنے میں ایسی ہی خرابیاں یا شکوک وشبہات پیدا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ آپ نے کس جگہ انٹرنیٹ پر دیکھا ہے؟ وہ کسی مستند ادارہ یا معتبر عالم کی طرف سے ہے یا ان کے حوالہ سے بات کہی گئی ہے یا نہیں؟ سوال میں جو بات لکھی ہے وہ میری نظر سے نہیں گذری نہ حدیث میں نہ بزرگوں کے اقوال میں۔ آخرت کے اعتبار سے کسی عمل کا درجہ متعین کرنا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کام ہے،اگر مذکورہ بات حدیث میں نہیں آئی ہے تو بیان کرنے والے نے سخت گناہ کیا۔ آپ حوالہ انھیں سے طلب کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند