متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 38443
جواب نمبر: 38443
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 839-600/D=5/1433 عن عبد اللہ ابن عمرو قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صمت نجا رواہ أحمد والترمذي والدارمي والبیہقي في شعب الإیمان، (مشکاة: ۴۱۳) وعن عقبة بن عامر قال لقیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقلت ما النجاة فقال أمْلِکْ عَلَیکَ لسانَکَ ولِیَسعَک بیتک وابْکِ عَلی خَطِیْئَتِکَ رواہ أحمد والترمذي (مشکاة: ۴۱۳) اس کے علاوہ اور بھی احادیث مشکاة میں موجود ہیں جن سے فضول گوئی، جھوٹ، چغلی، غیبت التزام تراشی، گالی گلوج سے بچنے اور احتراز کی تاکید معلوم ہوتی ہے، اور نہ بچنے والے کے لیے سزا اور جہنم کی وعید وارد ہوئی ہے، اختیاری امور میں اپنے اختیار سے مذموم طریقوں سے بچنا ہی اصلاح کا طریقہ ہے، تعلیم الدین موٴلفہ حکیم الامت مولانا تھانوی علیہ الرحمة اور تبلیغ دین ترجمہ مولانا عاشق الٰہی صاحب میرٹھی میں اصلاح کے طریقے تفصیل سے لکھے ہوئے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند