• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 30032

    عنوان: عورت کے دامن کی کیا لمبائی ہونی چاہیے؟ صرف حنفی سنی کہلاتے ہیں ؟ حضرت علی اور امیر معاویہ کی لڑائی کا سبب کیا تھا ؟اس عنوان پر کوئی اچھی سی کتاب بھی بتا دیں. اگر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں اورمقتدی سے ایسی کوئی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ سہو واجب ہو جائے تو کیا کیا جائے ؟ اگر کہیں تلاوت ہو رہی ہو تو اسکو سننا واجب ہے یا فرض ؟

    سوال: عورت کے دامن کی کیا لمبائی ہونی چاہیے؟ صرف حنفی سنی کہلاتے ہیں ؟ حضرت علی اور امیر معاویہ کی لڑائی کا سبب کیا تھا ؟اس عنوان پر کوئی اچھی سی کتاب بھی بتا دیں. اگر جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہے ہوں اورمقتدی سے ایسی کوئی غلطی ہوجائے جس سے سجدہ سہو واجب ہو جائے تو کیا کیا جائے ؟ اگر کہیں تلاوت ہو رہی ہو تو اسکو سننا واجب ہے یا فرض ؟

    جواب نمبر: 30032

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 473=162-3/1432

    (۱) نیک اور متقی مسلمان عورتوں کے دامن کی لمبائی سادگی اور ڈھیلا ڈھالا ہونے کے ساتھ گھٹنوں سے قدرے نیچے تک ہونی چاہیے۔
    (۲) آپ حضرات صرف ”حنفی سنی کہلاتے ہیں“اس طرح کہلانے اور کہلوانے میں فی نفسہ تو کچھ حرج نہیں، کچھ اس سلسلہ میں معلوم کرنا چاہتے ہوں یا کوئی اشکال ہو تو اس کو صاف صحیح واضح لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔
    (۳) لڑائی سے تعبیر کرنے میں کچھ سوء ادبی کی بو آتی ہے، اسی لیے حقیقی اہل سنت والجماعت بالخصوص اکابر علمائے دیوبند اور ان کے متبعین بجائے لڑائی کے ”مشاجرات“ کا لفظ عامةً بولتے ہیں، خلیفہ برحق سیدنا حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ اور سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے مابین جو کچھ مشاجرات ہوئے ان کا سبب دونوں حضرات رضی اللہ عنہما کی ذواتِ مقدسہ میں اجتہادِ شرعی کے اعلیٰ درجہ پر فائز ہونا حقیقی سبب تھا اور جو حضرات قرآن کریم حدیث شریف میں اجتہاد کی صلاحیت واستعداد رکھتے ہیں ان حضرات میں اختلاف اور مشاجرہ مذموم نہیں بلکہ محمود ہوتا ہے، معلوم نہیں کہ آپ کی علمی استعداد کیا ہے؟ فی الحال ”الاعتدال فی مراتب الرجال (اردو) المعروف بہ اسلامی سیاست“ میں اس بحث کا بغور مطالعہ کرلیجیے پھر جو کچھ معلوم کرنے کی ضرورت سمجھیں اُس کو لکھیں، آپ اگر اپنی علمی استعداد وصلاحیت کو لکھ دیں گے تو ان شاء اللہ اس سے اوپر کی کتابوں کی طرف بھی رہنمائی کردی جائے گی۔
    (۴) کچھ کرنے کی ضرورت نہیں بغیر سجدہٴ سہو کیے نماز درست ہوجائے گی۔
    (۵) فرض ہے، قرآن کریم میں ہے ﴿وَاِذَا قُرِئ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ وَاَنْصِتُوْا إلخ﴾ پ:۹۔ فقط


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند