متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 28741
جواب نمبر: 28741
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 132=18-1/1432
یوم ولادت (جنم دن) میں دعوت وغیرہ کا اہتمام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین سے ثابت نہیں، ان حضرات کے زمانہ میں اس طرح کی مُسرفانہ تقریبات نہیں ہوا کرتی تھیں، یہ مغربی اقوام سے متأثر ہونے کا نتیجہ ہے، چونکہ اسے دینی عمل سمجھ کر انجام نہیں دیا جاتا؛ اس لیے اسے بدعت تو نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ بدعت کا تعلق امر دین سے ہوتا ہے؛ لیکن غیرمسلموں سے مماثلت اور غیراسلامی تہذیب سے متأثر اورمشابہت کی وجہ سے کراہت سے بھی خالی نہیں ہے۔ اس سے مسلمانوں کو احتراز کرنا چاہیے، نہ اس طرح کی دعوت وغیرہ میں شرکت کرنی چاہیے اور نہ خود اس طرح کی دعوت کا نظم کرنا چاہیے؛ اس لیے آپ نہ اُن کی دعوت میں شریک ہوں اور نہ خود اپنے بیٹے کے جنم دن میں کوئی دعوت وغیرہ کا نظم کریں، من تشبہ بقوم أي من شبہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار فہو منہم أي في الإثم (مرقاة: ۴/۴۳۱، کتاب اللباس)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند