• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 28741

    عنوان: (۱) اگر ہمیں مسلمان بھائی کی طرف سے جنم دن پارٹی کے لئے دعوت ملے تو کیا ہم جاسکتے ہیں؟
    (۲) میرے بیٹے کا جنم دن قریب ہے، اس کے لیے ہم کیا کریں جو شریعت کی روشنی میں جائز ہو اور کن چیزوں سے اجتنا ب کرنا چاہئے؟

    سوال: (۱) اگر ہمیں مسلمان بھائی کی طرف سے جنم دن پارٹی کے لئے دعوت ملے تو کیا ہم جاسکتے ہیں؟
    (۲) میرے بیٹے کا جنم دن قریب ہے، اس کے لیے ہم کیا کریں جو شریعت کی روشنی میں جائز ہو اور کن چیزوں سے اجتنا ب کرنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 28741

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 132=18-1/1432

    یوم ولادت (جنم دن) میں دعوت وغیرہ کا اہتمام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین سے ثابت نہیں، ان حضرات کے زمانہ میں اس طرح کی مُسرفانہ تقریبات نہیں ہوا کرتی تھیں، یہ مغربی اقوام سے متأثر ہونے کا نتیجہ ہے، چونکہ اسے دینی عمل سمجھ کر انجام نہیں دیا جاتا؛ اس لیے اسے بدعت تو نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ بدعت کا تعلق امر دین سے ہوتا ہے؛ لیکن غیرمسلموں سے مماثلت اور غیراسلامی تہذیب سے متأثر اورمشابہت کی وجہ سے کراہت سے بھی خالی نہیں ہے۔ اس سے مسلمانوں کو احتراز کرنا چاہیے، نہ اس طرح کی دعوت وغیرہ میں شرکت کرنی چاہیے اور نہ خود اس طرح کی دعوت کا نظم کرنا چاہیے؛ اس لیے آپ نہ اُن کی دعوت میں شریک ہوں اور نہ خود اپنے بیٹے کے جنم دن میں کوئی دعوت وغیرہ کا نظم کریں، من تشبہ بقوم أي من شبہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار فہو منہم أي في الإثم (مرقاة: ۴/۴۳۱، کتاب اللباس)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند