• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 27706

    عنوان: میرا گھر مسجد کے ٹھیک پیچھے ہے جس میں مسجد کی دیوار بھی ہے اور محراب بھی، جس سے کچھ لوگ بولتے ہیں کہ اسی وجہ سے تمہارے کچھ کاموں میں رکاوٹ آتی رہتی ہے اور گھر میں برکت رحمت کی کمی ہے۔ کبھی بیماری اور کبھی بے روزگاری سے تم اسی لیے جوجھتے رہتے ہو کیوں کہ مسجد کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ مسجد کی دیوار کے نیچے ہی تم اپنے گھر میں اپنی بیوی سے صحبت بھی کررہے ہو اور مسجد کی دیوار کے نیچے ہی تم پیشاب پائخانہ بھی کررہے ہو ۔جب کہ مسجد کی دیوار گھر کے صحن میں ہے کمرہ کے اندر نہیں اور نہ ہی مسجد کی دیوار سے مل کر ٹوائلٹ باتھ روم بنائے گئے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ گھر ایسے ہی چھوڑ دو یا پھرکسی غیر مسلم کو بیچ دو۔ آپ سے موٴدبانہ درخواست ہے کہ مجھے شریعت کے مطابق مشورہ دیں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    سوال: میرا گھر مسجد کے ٹھیک پیچھے ہے جس میں مسجد کی دیوار بھی ہے اور محراب بھی، جس سے کچھ لوگ بولتے ہیں کہ اسی وجہ سے تمہارے کچھ کاموں میں رکاوٹ آتی رہتی ہے اور گھر میں برکت رحمت کی کمی ہے۔ کبھی بیماری اور کبھی بے روزگاری سے تم اسی لیے جوجھتے رہتے ہو کیوں کہ مسجد کی بے حرمتی ہو رہی ہے۔ مسجد کی دیوار کے نیچے ہی تم اپنے گھر میں اپنی بیوی سے صحبت بھی کررہے ہو اور مسجد کی دیوار کے نیچے ہی تم پیشاب پائخانہ بھی کررہے ہو ۔جب کہ مسجد کی دیوار گھر کے صحن میں ہے کمرہ کے اندر نہیں اور نہ ہی مسجد کی دیوار سے مل کر ٹوائلٹ باتھ روم بنائے گئے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ گھر ایسے ہی چھوڑ دو یا پھرکسی غیر مسلم کو بیچ دو۔ آپ سے موٴدبانہ درخواست ہے کہ مجھے شریعت کے مطابق مشورہ دیں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 27706

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2745=1128-12/1431

     

    لوگوں کا قول شرعاً معتبر نہیں، آپ جب کہ اپنے مکان کے مالک ہیں اور مسجد کی بے حرمتی آپ کے رہن سہن سے نہیں ہورہی ہے تو آپ کا اپنے مکان میں رہائش رکھنا بلاکراہت درست ہے، رہا بے برکتی اور بیماری، بے روزگاری کا معاملہ سو اس کے اور بہت اسباب ہیں، منجملہ دیگر اسباب کے بڑا سبب کاروبار میں گڑبڑی، حلال وحرام کی تمییز کا اٹھادینا، اعمال صالحہ میں کوتاہی کرنا، گناہوں کے ارتکاب پر جرأت کرنا، ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی میں غفلت برتنا زبان وقلب کی حفاظت نہ کرنا وغیرہ جیسے امورِ قبیحہ ہیں کہ جن سے بے برکتی اور پریشانیوں میں اضافہ ہوتارہتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند