• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 2419

    عنوان:

    حجا ب سے متعلق قرآن اور حدیث سے ثبوت دیں

    سوال:

    (۱) میری شا دی ہو ئے پا نچ سا ل ہو گئے ۔مئی ۷۰۰۲ کو ہم لو گو ں نے عمرہ کیاتھا۔گزشتہ سال سے میں اپنی بیو ی کوبرقعہ پہننے کے لئے کہہ رہا ہوں۔ لیکن وہ نہیں ما ن رہی ہے ۔وہ مجھ سے ثبو ت ما نگ ر ہی ہے کہ کیایہ فر ض ہے یا مستحب ؟ وہ یہ بھی کہ رہی ہے کہ میں اس کو مجبو ر کر رہا ہو ں جو اسلام میں صحیح نہیں ہے۔وہ کہتی ہے کہ میں اپنی مرضی اوروقت کے حسا ب سے برقعہ پہنو ں گی اور کو ئی مجھ پر دبا ؤنہیں ڈال سکتا ہے۔میں اسکو مخلوط جِم (ورزش گاہ) میں جانے سے بھی روکتا ہو ں اس لئے کہ اس میں ٹا ئٹ کپڑے پہننے ہو تے ہیں۔ میں نے ا س سے کہا کہ لیڈیزجِم یا ایسی ورزش گاہ میں جاؤ میں جہا ں عورتوں کے لئے الگ انتظام ہو،تاکہ تم ٹا ئٹ کپڑے پہن سکواور ورزش کر سکو؛اس لئے کہ وہاں صرف عورتیں ہوتی ہیں اورکوئی غیر محرم نہیں ہوتا۔وہ ہمیشہ کہتی ہے کہ میں اس پردباؤنہیں ڈال سکتا ہوں۔میری آپ سے درخواست ہے کہ حجا ب سے متعلق قرآن اور حدیث سے ثبوت دیں تا کہ بغیر کسی مجبوری کے وہ برقعہ پہنے۔

    (۲)کیا وہ پرفیوم استعما ل کر سکتی ہے؟ کیا میں پرفیوم استعمال کرسکتا ہو ں جبکہ آجکل تمام پرفیوم میں کچھ نہ کچھ الکحل ملا ہواتاہے،لیکن میری فیملی کہتی ہے کہ یہ درست ہے کیوں کہ میں اس کو پیا نہیں جاتا بلکہ اسے صرف کپڑوں اور بدن پر اسپرے کیا جاتا ہے۔

    جواب نمبر: 2419

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 469/ د= 466/د

     

    (۱)قرآن پاک کی متعدد آیات اور بے شمار احادیث سے پردہ کا واجب ہونا ثابت ہے۔ چندآیات لکھی جارہی ہیں:

    ۱- وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّةِ الْاُوْلٰی (احزاب) قرار رکھو اپنے گھروں میں اور پہلے زمانہ جاہلیت کی طرح اظہار کرتی مت پھرو۔

    ۲- اِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْھَرُ لِقُلُوْبِکُمْ وَقُلُوْبِھِنَّ الآیة (احزاب) اور جب تم ان بیبیوں سے کوئی چیز مانگنے لگو تو آڑ کے پیچھے سے مانگو، اس میں زیادہ پاکی ہے تمھارے دلوں کی بھی اور ان کے دلوں کی بھی۔

    ۳- یٰٓاَیُّھَا النَّبِيُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآءِ الْمُوٴْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰی اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُوٴْذَیْنِ (احزاب) اے پیغمبر کہہ دیجیے اپنی بیبیوں سے اور صاحب زادیوں سے اور دوسرے مسلمانوں کی بیبیوں سے کہ نیچے لٹکالیا کریں اپنے اوپر اپنی تھوڑی سی چادریں اس سے وہ جلدی پہچان ہوجایا کریں گی تو آزار نہ دی جایا کریں گی۔

    دیکھئے ان تینوں آیات میں سے پہلی آیت میں گھر سے بلاضرورت نکلنے کی ممانعت دوسری آیت میں ضرورت کے وقت آڑ پردے سے سامان وغیرہ لینے کا حکم ، اور تیسری آیت میں بڑی چادر یا برقعہ سے پورا بدن حتی کہ چہرہ بھی ڈھانک کر نکلنے کا امر فرمایا جارہا ہے اور ایک دوسری آیت میں ارشاد فرمایا کہ آپ مسلمان عورتوں سے فرمادیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی آبرو کی حفاظت کیا کریں، ان آیات کے علاوہ اور بھی آیتیں ہیں جن میں مواقع زینت خواہ اعضائے بدن ہوں مثلاً گردن، سینہ، بال، وغیرہ یا کپڑا زیور وغیرہ ہو، غیرمردوں کے سامنے ظاہر کرنے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ حدیث میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ (جو ایک نابینا صحابی تھے) کے آنے پر اپنی بعض ازواج مطہرات سے فرمایا کہ ان سے پردہ کرو تو ان ازواج نے عرض کیا اللہ کے رسول یہ تو نابینا ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ تو نابینا نہیں ہو، یعنی جس طرح مردوں کا عورتوں کو دیکھنا منع ہے اسی طرح عورتوں کو حکم ہے کہ مردوں پر نظر نہ ڈالیں۔

    مخلوط ورزش کی جگہ آپ کی اہلیہ کا جانا شرعاً سخت ناپسندیدہ ہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی کا باعث ہے اس لیے آپ اپنی اہلیہ کو نرمی سے اخلاق سے سمجھاتے رہئے تاکہ وہ اس سے باز آجائیں اور آپ کے کہنے کے مطابق اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشنودی کے لیے برقعہ کا استعمال شروع کردیں۔

    (۲) پرفیوم میں الکحل ملا ہوتا ہے لیکن اکثر الکحل ان شرابوں کا نہیں ہوتا جن کی حرمت قطعی ہے یعنی انگور، کھجور یا منقہ بلکہ زیادہ تر آلو گیہوں وغیرہ کی شراب سے تیار ہوتا ہے جس کے استعمال کی گنجائش ہے۔ البتہ اگر یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ یہ الکحل انگور کھجور یا منقہ سے بنا ہوا ہے تو اس کا استعمال کرنا ناجائز اور حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند