• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 21997

    عنوان:

    (۱)لفظ ?مولانا? کے معنی کیا ہیں؟ (۲)کیا کسی کو مولانا کہنا صحیح ہے؟ (۳)میری آفس میں ایک صاحب ہیں جن کا تعلق ایک فرقہ جو کہ اپنے آپ کو جماعة المسلمین کہتا ہے سے ہے انھوں نے ایک کتابچہ دیا جس میں لکھا ہے کہ لفظ ?مولانا? صرف اللہ کے لیے استعمال ہوتا ہے ، اس میں ایک قرآن کی آیت کا حوالہ دیاگیا ہے۔ برائے مہربانی جواب عنایت کیجئے۔

    سوال:

    (۱)لفظ ?مولانا? کے معنی کیا ہیں؟ (۲)کیا کسی کو مولانا کہنا صحیح ہے؟ (۳)میری آفس میں ایک صاحب ہیں جن کا تعلق ایک فرقہ جو کہ اپنے آپ کو جماعة المسلمین کہتا ہے سے ہے انھوں نے ایک کتابچہ دیا جس میں لکھا ہے کہ لفظ ?مولانا? صرف اللہ کے لیے استعمال ہوتا ہے ، اس میں ایک قرآن کی آیت کا حوالہ دیاگیا ہے۔ برائے مہربانی جواب عنایت کیجئے۔

    جواب نمبر: 21997

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 683=518-5/1431

     

    مولا کے مختلف معنی آتے ہیں: مالک، سردار، غلام، (آزاد ہونے والا آزاد شدہ) ساتھی اس لحاظ سے کسی بڑے یا قابل احترام شخص کو مولا کہہ سکتے ہیں، حدیث میں ہے: من کنتُ مولاہ فعلي مولاہ (ابن ماجہ) قرآن پاک میں بھی وہو کلٌّ علی مولاہ استعمال ہوا ہے، مولانا کے معنی ہوتے ہمارے بڑے قابل احترام، اس کا استعمال کرنا جائز ہے، عرف میں علمائے کرام یا بزرگان دین کے لیے استعمال ہوتا ہے جو شرعاً جائز ہے۔

    (۲) کتاب یا اس کا اقتباس منسلک کرکے بھیجیں۔ مولیٰ کا لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے: اللہ مولانا ولا مولی لکم کہ یہاں مولانا سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند