• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 21529

    عنوان:

    میں اور میرا چھوٹا بھائی کام کیا کرتے تھے اور دونوں گھر کے اخراجات برداشت کیا کرتے تھے، کچھ مدت سے میں کام نہیں کررہا ہوں، میرے پاس پیسے ہیں لیکن تقریبا سارے کا سارا خرچہ میرا چھوٹا بھائی برداشت کرتا ہے اور اس سے میں بھی کھاتا، پیتا رہن سہن کرتا ہوں، میرا ایسا کرنا کیسا ہے؟ اس میں کوئی حرام کی بات تو نہیں ہے؟ ویسے تو بھائی راضی نظر آتا ہے، لیکن دل کا حال اللہ ہی جانتا ہے۔

    سوال:

    میں اور میرا چھوٹا بھائی کام کیا کرتے تھے اور دونوں گھر کے اخراجات برداشت کیا کرتے تھے، کچھ مدت سے میں کام نہیں کررہا ہوں، میرے پاس پیسے ہیں لیکن تقریبا سارے کا سارا خرچہ میرا چھوٹا بھائی برداشت کرتا ہے اور اس سے میں بھی کھاتا، پیتا رہن سہن کرتا ہوں، میرا ایسا کرنا کیسا ہے؟ اس میں کوئی حرام کی بات تو نہیں ہے؟ ویسے تو بھائی راضی نظر آتا ہے، لیکن دل کا حال اللہ ہی جانتا ہے۔

    جواب نمبر: 21529

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 683=561-4/1431

     

    جب آپ کے پاس پیسے موجود ہیں تو اپنے اخراجات کی کفالت خود برداشت کرنا چاہیے، خواہ مخواہ کسی پر بوجھ بننا مناسب نہیں، نیز اگر آپ کسی عذر یا بیماری کے سبب کام نہیں کرپارہے ہیں تو کوئی حرج نہیں، البتہ بلا کسی عذر یا بیماری کے کام کا نہ کرنا اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہنا بے غیرتی کی بات ہے، کاہلی اور سستی سے جناب نبی کریم صلی اللہ عیلہ وسلم نے اللہ کی پناہ چاہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند