• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 2048

    عنوان:

    خواب میں صاف اشارہ پاتاہوں جیسے میرا رزلٹ، وقو ع پذیر واقعات ، میرے کسی قریبی کا مرنا ...

    سوال:

    میں آپ سے اپنے خوابوں کی تعبیر معلوم کرنا چاہوں گا ۔ سب سے پہلے میں آپ کو اپنے اور اپنی فیملی کے بارے میں بتادوں کہ میر ی ماں اور میری بہن خواب میں اشارہ پاتی ہیں ، میں خواب میں صاف اشارہ پاتاہوں جیسے میرا رزلٹ، وقو ع پذیر واقعات ، میرے کسی قریبی کا مرنا یا پہلے سے میرا یہ جاننا ۔ میرے خواب یہ ہیں :

    (۱) میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نعت پڑھ رہاہوں اور خوشی سے لفظ؛ محمد؛ کو پڑھتارہا۔

    (۲) پہلے میری منگنی ہوچکی تھی اور گذشتہ سال دسمبر میں یہ منگنی ختم ہوگئی تھی ، اس کے بعد میں بالکل شکستہ دل ہوگیاتھا، اچانک میری زندگی میں بد لاؤ آگیاکہ میں دینی مزاج کا ہوگیاہوں ۔ الحمد للہ پہلے سے بہتر ہوں ، لیکن میر ا مسئلہ یہ ہے کہ میں کبھی خواب اپنی سابقہ منگیتر کو دیکھتاہوں جس سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور میں پریشان ہوجاتاہوں ۔ تین ہفتے قبل میں نے خواب میں دیکھا کہ وہ مجھ پر چیخ رہی ہے ، وہ اور اس کی ایک سہیلی دونوں مجھ پر خفاہیں ، اور پھر میری سابقہ منگیتر مجھے اپنی پیٹھ دکھاتی ہے اور یہ سب میری بائیں طرف ہورہاہے، پھر وہ موڑتی ہے اورپھر اچانک میں نے اپنی دائیں طرف مسجد نبوی دیکھی اور میں نے صاف طور سے گنبد خضرا دیکھا ، پہلے جب وہ مجھ پر چیخ رہی تھی تو میں برہم اور مضطرب ہوگیا لیکن جب میں نے گنبد خضرا دیکھا تو میں بالکل ٹھنڈا ہوگیااور سکون ملا۔

    (۳) عرصہ قبل میں نے اس (منگیتر) کو خواب میں دیکھا کہ وہ مجھ کو ھوکہ دینے پر مجھ سے معافی مانگ رہی ہے اور ایک اور موقع چاہتی ہے،وہ واپس آنا چاہتی ہے۔ برا ہ کرم، ان خوابوں کی تعبیر بتائیں۔

    جواب نمبر: 2048

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 862/د=827/د

     

    بعض لوگوں کو خواب سے زیادہ مناسبت ہوتی ہے اسی لیے ان کو خواب میں اس قسم کے اشارے مل جاتے ہیں جو بیداری میں وقوع پذیر ہوتے ہیں، لیکن خواب کوئی حجت شرعیہ نہیں ہے، نہ اس پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے۔ اور نہ ہی موٴثر بالذات ہوتا ہے۔ البتہ ان اشاروں پر اگر وہ شریعت کے موافق ہیں اور دنیوی مصلحت کے خلاف نہیں ہیں، عمل کرلینے کی گنجائش ہے۔

    (۲) اس میں اشارہ ہے کہ ان شاء اللہ محبت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی دولت اوراتباع سنت کی سعادت آپ کو حاصل ہوگی۔ بشرطیکہ آپ خود بھی اس کی کوشش و سعی کریں۔

    (۳) دین کی طرف رجحان کی وجہ سے جو آپ کے لیے مقدر تھا آپ کا رشتہ سابقہ منگیتر سے ختم ہوگیا اس کا پیٹھ دکھانا اسی طرف اشارہ ہے لیکن آپ کو دینی جذبہ اور دینی رجحان کی وجہ سے کوئی پریشانی اور تکلیف نہیں ہوئی۔ البتہ اس کو پریشانی لاحق ہے۔ آپ اپنے حال پر بالکل مطمئن رہیں اور دین کو مضبوطی سے پکڑے رہیں اور آئندہ دین کے مرکز سے آپ کا رشتہ قوی تر ہوتا جائے گا۔ ان شاء اللہ

    (۴) اگر واقع میں بھی ایسا ہی ہے کہ اس سے کوئی دھوکہ دہی ہوئی ہے اور وہ قابل معافی ہے تو آپ چاہیں تو معاف کرکے اس سے رشتہ قائم کرلیں، بشرطیکہ آپ کا دینی نقصان اس رشتہ کی وجہ سے نہ ہورہا ہو اور نہ ہی کوئی دنیوی مصلحت فوت ہورہی ہو۔ نیز نمبر (۱) میں جو تفصیل مذکور ہوئی ہے وہ بھی ملحوظ رہے کہ ایسا کرنا آپ پر واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس پر عمل کے آپ مکلف ہیں، آپ بیداری کی مصالح دنیویہ اور احکام شرعیہ کے مکلف ہیں اسی پر عمل کرنا آپ پر واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند