• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 18332

    عنوان:

    علمائے دارالعلوم دیوبند اس طرف توجہ فرمائیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہماری بستی سرائے ترین سنبھل میں غیر مقلدین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اورہمارے یہاں کے مسلک احناف سے وابستہ علمائے کرام کا حال یہ ہے کہ وہ بالکل آنکھیں بند کئے ہوئے ان سب باتوں سے بے خبر ہیں یا پھر عمداً چپی سادھے ہوئے ہیں۔ اگر ان سے ہم جیسا کوئی آدمی غیر مقلدین کی طرف تو جہ مبذول کرنے کو کہتا ہے تو صرف ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ میاں اپنی فکر کرو زمانے کی فکر مت کرو،زمانے میں نہ جانے کیاکیا ہورہا ہے تم کس کس کو روکو گے۔ اور ایک بات علماء کی طرف سے یہ بھی کہی جاتی ہے کہ غیر مقلدین کو چھیڑنے پر ان کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔ آخر ہم آپ سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسی کون سی وجہ ہے جو غیر مقلدین کے سوالوں کا جواب نہ دینے میں ہی ہمارے علماء کرام عافیت سمجھتے ہیں یا واقعی ان کے سوالات کے جوابات دینے سے احترام لازم ہے؟ برائے کرم ...

    سوال:

    علمائے دارالعلوم دیوبند اس طرف توجہ فرمائیں کہ گزشتہ کئی سالوں سے ہماری بستی سرائے ترین سنبھل میں غیر مقلدین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، اورہمارے یہاں کے مسلک احناف سے وابستہ علمائے کرام کا حال یہ ہے کہ وہ بالکل آنکھیں بند کئے ہوئے ان سب باتوں سے بے خبر ہیں یا پھر عمداً چپی سادھے ہوئے ہیں۔ اگر ان سے ہم جیسا کوئی آدمی غیر مقلدین کی طرف تو جہ مبذول کرنے کو کہتا ہے تو صرف ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ میاں اپنی فکر کرو زمانے کی فکر مت کرو،زمانے میں نہ جانے کیاکیا ہورہا ہے تم کس کس کو روکو گے۔ اور ایک بات علماء کی طرف سے یہ بھی کہی جاتی ہے کہ غیر مقلدین کو چھیڑنے پر ان کی تعداد میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔ آخر ہم آپ سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ ایسی کون سی وجہ ہے جو غیر مقلدین کے سوالوں کا جواب نہ دینے میں ہی ہمارے علماء کرام عافیت سمجھتے ہیں یا واقعی ان کے سوالات کے جوابات دینے سے احترام لازم ہے؟ برائے کرم وضاحت فرمائیں کہ اس سلسلے میں ہماری یا ہمارے علمائے احناف کی کیا ذمہ داری بنتی ہے اور کیا ان لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑنے پر آخرت میں ہماری تو کوئی پکڑ نہیں ہوگی؟

    سائل۔ باشندگان سرائے ترین سنبھل مسلک ِاحناف

    جواب نمبر: 18332

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 102=100-1/1431

     

    آپ کی فکر مندی بجا ہے اس فتنہ نوپید کی بندش نہایت ضروری ہے، مقامی علمائے کرام کا انداز متساہلانہ ان کی عالمانہ زندگی کے شایان شان نہیں۔ بہرحال آپ فکرمندی برقرار رکھیں اور اہل علم اور دیگر سمجھ دار دین دار طبقہ کو متوجہ کرتے رہیں، ان شاء اللہ آپ کی فکرمندی بارآور ہوگی اور راستہ غیب سے نکلے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند