• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 17977

    عنوان:

    گزشتہ رمضان میں روڈ پر میری تین مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی وہ سب دوسرے لوگوں سے مدد مانگ رہے تھے۔ میں نے سوچا کہ ان کو زکوة دینے کے بجائے ان کو ان کے پاؤں پر کھڑے ہونے میں مددکرنا چاہیے اور ان کو کوئی چھوٹا کاروبار کرادینا چاہیے۔ میں نے ان کے درمیان تیرہ ہزار روپیہ تقسیم کیا اس شرط پر کہ وہ لوگ اپنا ذاتی کاروبار شروع کریں گے اور اس کا پچاس فیصد منافع مجھ کو دیں گے۔ جوں ہی مجھ کو اپنی دی ہوئی رقم واپس ملے گی تو میں سب کچھ ان کو دے دوں گا۔ ان سب لوگوں نے مجھ سے مسجد میں ملاقات کی اوراللہ کو حاضر و ناظر مان کر وعدہ کیا کہ وہ لوگ ایمانداری سے محنت کریں گے۔ میں نے ان سے تو نہیں کہا لیکن میرے دل میں یہ نیت تھی کہ جوں ہی مجھ کو یہ پیسہ واپس ملے گا میں ان کووہ زکوة میں دے دوں گا۔لیکن بدقسمتی سے ان میں سے کوئی میرے پاس واپس نہیں آیا۔ میں نے ان نے زیادہ یقین دہانی نہیں کرائی یا ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں لی کیوں کہ میں نے سوچا کہ کوئی اللہ کے نام ٹھگ نہیں سکتاہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا وہ تیرہ ہزار روپیہ کو زکوة کے عوض میں دیا گیا کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟

    سوال:

    گزشتہ رمضان میں روڈ پر میری تین مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی وہ سب دوسرے لوگوں سے مدد مانگ رہے تھے۔ میں نے سوچا کہ ان کو زکوة دینے کے بجائے ان کو ان کے پاؤں پر کھڑے ہونے میں مددکرنا چاہیے اور ان کو کوئی چھوٹا کاروبار کرادینا چاہیے۔ میں نے ان کے درمیان تیرہ ہزار روپیہ تقسیم کیا اس شرط پر کہ وہ لوگ اپنا ذاتی کاروبار شروع کریں گے اور اس کا پچاس فیصد منافع مجھ کو دیں گے۔ جوں ہی مجھ کو اپنی دی ہوئی رقم واپس ملے گی تو میں سب کچھ ان کو دے دوں گا۔ ان سب لوگوں نے مجھ سے مسجد میں ملاقات کی اوراللہ کو حاضر و ناظر مان کر وعدہ کیا کہ وہ لوگ ایمانداری سے محنت کریں گے۔ میں نے ان سے تو نہیں کہا لیکن میرے دل میں یہ نیت تھی کہ جوں ہی مجھ کو یہ پیسہ واپس ملے گا میں ان کووہ زکوة میں دے دوں گا۔لیکن بدقسمتی سے ان میں سے کوئی میرے پاس واپس نہیں آیا۔ میں نے ان نے زیادہ یقین دہانی نہیں کرائی یا ان کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں لی کیوں کہ میں نے سوچا کہ کوئی اللہ کے نام ٹھگ نہیں سکتاہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا وہ تیرہ ہزار روپیہ کو زکوة کے عوض میں دیا گیا کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 17977

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2176=345k-12/1430

     

    ذاتی کاروبار کرنے کے لیے روپیہ دے کر آپ نے پچاس فی صد منفعت اپنے لیے طے کی تھی تو یہ روپیہ ان کے پاس بطور مضاربت آپ کی امانت رہا، جب بھی کبھی وہ لوگ ملیں آپ اپنے دیئے ہوئے روپئے یا اس کے حساب کا مطالبہ کرسکتے ہیں؛ لیکن یہ رقم زکاة کے عوض محسوب نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند