متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 179738
غیر مخلص اور جھوٹے دوست کی مدد کرنا
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں میں ایک شخص ہے جو کہ میرا قریبی دوست بھی ہے ۔ اچھا سمجھ دار اور پڑھا لکھا شخص ہے ۔ کچھ عرصہ قبل اس کے حالات اچھے نہیں تھے ۔ ان کے حالات کو دیکھتے ہوئے ان کے دوست احباب نے اور میں نے ان کی کچھ پیسوں کی مدد کرنا شروع کی۔اور یہ سلسلہ کافی عرصے تک چلتا رہا۔ایسا لگ رہا تھا کہ اب ان کی عادت پڑ چکی ہے کام نہ کرنے کی۔ ان کو کئی بار نفسیاتی ڈاکٹر اور اصلاحی اداروں کے اندر داخل بھی کروایا۔ نتیجہ یہ نکلتا کچھ عرصہ ٹھیک رہنے کے بعد دوبارہ وہ اپنی عادات پر واپس آ جاتے ۔ انتہائی خستہ حال کے اندر ان کے بہت ہی قریبی دوستوں نے ان کی ہر قسم کی مدد کی دوستوں کے علاوہ ان کے خاندان والوں نے بھی ہر طرح کے علاج کرانے کی کوشش کی۔ مگر نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کچھ عرصے بعد وہ اپنی عادات یعنی کام نہ کرنا اور لوگوں سے مانگنا نا یہ شروع کر دیتے ۔ اسی اثنا میں میں میں نے جب ان کی اہلیہ سے درخواست کی کہ ان کو اپنے گھر لے جائیں آئی تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مجھے کافی عرصے پہلے طلاق دے دی تھی اور اس طرح کے کئی معاملات ہیں جو یہاں پر ذکر کرنا ضروری نہیں۔ سوال یہ ہے کیا ایسے شخص کی جو تقریبا پچھلے سات آٹھ سال سے اسی طرح کی زندگی گزار رہا ہوں اور جھوٹ پر پوری کی پوری زندگی اس کی مبنی ہو ہو جھوٹ اور اپنے خاندان والوں سے بھی مسلسل جھوٹ بولتا رہے ہے کسی بات میں بھی ابھی سچائی نہ ہو۔ اور اپنے دوستوں کو مسلسل بلیک میل کرے اس طرح کہ "میں تو چلا جاؤں گا گھر سے نکل جاؤں گا کوئی مسئلہ نہیں میرے لیے " کیا ایسے شخص کی مدد نہ کرنا گناہ میں شامل ہوگا ۔ مہربانی فرما کر قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا مناسب جواب عنایت فرمائیں۔ جزاکم اللّٰہ
جواب نمبر: 179738
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 23-7T/B=02/1442
شخص مذکور جو آپ کا قریبی دوست ہے اس کی حالت ناقابل اصلاح ہے اس کے دوستوں نے اور آپ نے اس کی زیادہ مدد کرکے اس کی عادت اور زیادہ خراب کردی ہے، اب وہ زندگی بھر دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا رہے گا۔ اور کوئی کام کرکے نہیں کھائے گا۔ ایسی حالت میں آپ کی مرضی پر ہے جی چاہے تو کبھی مدد کردیا کریں اور جی چاہے تو اس کی امداد بند کردیں، تاکہ مجبور ہوکر کوئی کام کرنے میں لگ جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند