• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 177951

    عنوان: کرونا وائرس سے نجات کے لیے چھتوں پر اذان اور ایک متعین وقت میں توبہ کا حکم

    سوال: بخدمت شریف جناب حضرت مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی وبا جیسے "کورونا وائرس" سے نجات حاصل کرنے کے لئے لوگوں کا ایک ہی وقت پر چھتوں پر چڑھ کر اجتماعی اذان دینا یا ایک دن مطئن کرکے ایک ساتھ اپنی اپنی چھت پر صبح دس بجے نماز توبہ پڑھنا شرعاً جائز و درست ہے یا نہیں؟ اور جیسا کہ آپ کو بھی علم ہے کہ سرکار نے نماز با جماعت پڑھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے تو پھر اس سلسلے میں رمضان المبارک میں نماز تراویح،اور پھر نماز عید کی ادائیگی کیسے ہو گی، کیا تراویح اپنی اپنی پڑھی جائے گی یا جماعت سے اور اگر جماعت سے پڑھتے ہیں تو بیماری پھیلنے کا ڈر ہے ، یہی خطرہ عید کی نماز میں بھی ہے اور سرکار نماز عید کی اجازت بھی نہیں دے گی، ان حالات میں کیا کیا جائے دوسرا یہ کہ لوک ڈاؤن کی وجہ سے جو راشن، کھانے ، اور پیسوں کی امداد کی جا رہی ہے اس میں فرقہ باطلہ جیسے "شیعہ اور قادیانی" اور سبھی فرقوں کی بھی مدد کی جائے یا نہیں۔ جوابات کا منتظر رہوں گا۔

    جواب نمبر: 177951

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:827-199T/SN=8/1441

    (1) کسی وبا سے نحات حاصل کرنے کے لیے اذان دینا کوئی شرعی چیز نہیں ہے ، حضور ﷺ اور حضرات صحابہ کے عمل سے اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا؛ اس لیے اس سے احتراز چاہیے ۔ (دیکھیں:امداد الاحکام1/419،کتاب الصلاة، باب الأذان،ط: کراچی،خیر الفتاوی(2/199،200، ط: ملتان)

    (2) مکروہ اوقات کو چھوڑ کر کسی بھی وقت نماز توبہ ادا کی جاسکتی ہے ؛ لیکن اس کے لیے خاص دس بجے صبح کی تعیین یہ کوئی شرعی چیز نہیں ہے ۔

    (3) تراویح اور عید میں تو ابھی کافی دن باقی ہے ، انتظار کریں قریب ترین وقت میں حکم شرعی معلوم کرلیں ۔ رہی پنجوقتہ نمازیں تو انھیں اہل خانہ کے ساتھ یا آس پڑوس کے ایک دو آدمی کے ساتھ باجماعت پڑھتے رہیں ۔

    (4) اگر کوئی ضرورت مند مل جائے تو اس کی مدد کردیا کریں ، اس کا مذہب کیا ہے ، اس کے در پے ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند