• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 177376

    عنوان: چچا کو کھانا بناکر دیدینا یا ان کے حصہ میں آئے ہوئے کمرہ میں ان کی اجازت سے رہنا كیسا ہے؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے چچا اور والد صاحب دونوں کی اب آپس میں بنتی نہیں ہے اور ایسے میں اب گھر کا بٹوارہ میرے چچا نے کر لیا جب کہ ان کو کوئی اولاد نہیں ہے اور ان کی شریک حیات بھی اب اس دنیا سے رخصت ہو گئیں اور اب وہ بالکل تنہا ہیں اور میرے والد جو کبھی بھی گھر کی ذمہ داری کا بوجھ نہیں اٹھائے اور نہ ہی کسی معاملے میں کبھی کچھ بولے بس ہمیشہ ایک آزادانہ زندگی اختیار کی، اب بٹوارہ ہونے کی وجہ سے گھر بہت تنگ ہو گیا اور میں جس کمرے میں ہوں وہ میرے چچا کی طرف ہوگیا۔ جب کہ وہ کمرہ ہم لوگوں نے اپنی محنت سے بنوایا تھا لیکن چچا اس کا عوض معاوضہ دینے کی بات پر کہتے ہیں کہ تم لوگ میرے حصے میں برسوں سے رہتے آے ہو اس کا کرایہ دو۔ اب میرے والد اپنا گھر چھوڑ کر میرے بڑے بھائی کے گھر میں (جو اس کا ذاتی ہے) رہتے ہیں اور میری بھی اس بڑے بھاء سے بنتی نہیں ہے ایسے میں میرا اب کوء گھر نہیں ہے اور میں اپنے چچا کے حصے میں ہوں اور اپنے والد سے بہت بار اپنے لئے یا بھاء کے لئے آواز اٹھایا لیکن ان پر اس بات کا کوء اثر نہی ہوتا ۔ اب آپ بتائیں میں اپنے چچا کی حمایت میں رہوں یا والد کی جب کہ چچا نے اب بھی اپنے حصے میں رہنے دیا اور والد کے ہوتے ہوئے بھی والد صاحب نہ کچھ فیصلہ کرتے ہیں اور نہ ہی کہیں رہنے کے لئے کچھ کہتے ہیں۔ کیا والد کے رہتے ہوئے اپنے چچا کو کھانا بناکر دینا یا ان کی طرف ہو جانا صحیح ہے یا غلط؟

    جواب نمبر: 177376

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 878-660/H=08/1441

    چچا کو کھانا بناکر دیدینا یا ان کے حصہ میں آئے ہوئے کمرہ میں ان کی اجازت سے رہنا شرعاً جائز ہے کچھ حرج اس میں نہیں ہے والد اور چچا دونوں کا ادب و احترام ملحوظ رکھیں اپنی کسی ضرورت و حاجت کا اظہار کرنا ہو تب بھی دونوں کا احترام ضروری ہے کسی کو کوئی بات سمجھانے کی ضرورت محسوس کریں تو مقامی کسی عالم بااثر سے درخواست کرکے ان تک اپنی بات پہونچادیں خود براہ راست کچھ حتی المقدرت نہ کہیں تو اچھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند