• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 17695

    عنوان:

    میں نے لوگوں سے سنا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا تو آپ نے اللہ تعالی سے یہ کہتے ہوئے معافی مانگی کہ مجھ کو اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ میں معاف فرما۔ اس وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ستارہ کی شکل میں تھے یا انھوں(حضرت آدم علیہ السلام) نے جنت کے دروازہ پر کلمہ توحید لکھاہوا دیکھا تھا؟ (۲)فجر، مغرب اور عشاء کی فرض نمازیں کیوں بآواز بلند پڑھی جاتی ہیں اور ظہر اورعصر کی آہستہ سے کیوں پڑھی جاتی ہیں؟

    سوال:

    میں نے لوگوں سے سنا ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا تو آپ نے اللہ تعالی سے یہ کہتے ہوئے معافی مانگی کہ مجھ کو اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ میں معاف فرما۔ اس وقت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ستارہ کی شکل میں تھے یا انھوں(حضرت آدم علیہ السلام) نے جنت کے دروازہ پر کلمہ توحید لکھاہوا دیکھا تھا؟ (۲)فجر، مغرب اور عشاء کی فرض نمازیں کیوں بآواز بلند پڑھی جاتی ہیں اور ظہر اورعصر کی آہستہ سے کیوں پڑھی جاتی ہیں؟

    جواب نمبر: 17695

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1872=240tb-12/1430

     

    جی ہاں اس مضمون کی حدیث آئی ہے کہ حضرت آدم علی نبینا وعلیہ الصلاة والسلام نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرامی جنت کے دروازہ پر لکھا ہوا دیکھا تو ان کے واسطے سے دعا فرمائی تھی۔ ستارہ کی شکل میں ہونا ہماری نظر سے نہیں گذرا۔

    (۲) سب سے بڑی دلیل ہمارے لیے یہی ہے کہ حدیث پاک میں ایسا ہی آیا ہے۔ حدیث میں کیوں کیسے کا سوال مومن کے لیے غیرمناسب ہے۔ بس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہمارے لیے کافی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم احکام بتانے کے لیے دنیامیں تشریف لائے تھے۔ احکام کی لِم اور وجہ اور علت بتانے کے لیے تشریف نہیں لائے تھے۔ بس ہمیں آمنا و صدقنا کہنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند