متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 176681
جواب نمبر: 176681
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:632-509/L=7/1441
کسی بھی عمر کے لڑکے کو متبنی بنایا جاسکتا ہے؛ البتہ وہ حقیقی لڑکے کے حکم میں نہ ہوگا؛ لہذا اس کے ساتھ حقیقی بیٹوں جیسا سلوک کرنا ،کھانے پینے اور دیگر مشاغل کے دوران اپنی لڑکیوں کے سامنے اس کو بٹھانا جائز نہ ہوگا ،اسی طرح دیگر ورثاء شرعی کو محروم کرنے کی غرض سے اس کو اپنی تمام جائیداد وغیرہ کا مالک بنانا درست نہ ہوگا ،اگر کچھ دینا ہی ہو تو ایک تہائی سے کم کم دیا جائے اور بقیہ دوتہائی کو ورثاء کے لیے چھوڑدیا جائے۔
قال فی المرقاة: قال النووی: کان صلی اللہ علیہ وسلم تبنّی زیدًا ودعاہ ابنہ، وکانت العرب تتبنّی موالیَہم وغیرہم فیصیر ابنا لہ یوارثہ وینسب إلیہ حتی نزل القرآن أی الآیة منہ ادعوھم لآبائھم أی: انسبوھم لآبائھم ھو أقسط، أی: أعدل عند اللہ فإن لم تعلموا آبائھم فإخوانکم فی الدین وموالیکم (الأحزاب: ۵) فرجع کل إنسان إلی نسبہ․ (مرقاة المفاتیح: ۳۹۷۴/۹، کتاب المناقب، باب مناقب أہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم: ط: دار الفکر بیروت، لبنان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند