• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 175596

    عنوان: ہاتھ پر تسبیح سے منع کرنا اور اُسے شرمندگی سمجھنا

    سوال: کسی محفل میں زید نے اپنے دوست کو کہا کہ بھائی تسبیح نہ پڑھ دکھاوا ہوتا ہے اور باتیں ہو رہی ہیں اگر اللہ اللہ کرنا ہے تو انگلیوں پر کر لو ہم لوگ مسلمان ہیں ہم شرمندہ ہوتے ہیں اس پر محفل میں موجود دوسرے شخص کا جو نہ حافظظ ہے نہ قاری نہ مفتی نہ عالم بس چند احادیث یاد ہیں فوراً فتوی لگا دیا کہ جو اللہ کے ذکر سے روکتا ہے وہ مسلمان نہیں ہے ،کیا ایسا کرنا درست ہے؟ یا زید کو سمجھانا چاہے؟ کیا زید نے درست کیا یا غلط؟ براہ کرم، رہنمائی فرما دیں۔

    جواب نمبر: 175596

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:357-306/N=5/1441

    (۱- ۳): صورت مسئولہ میں زید نے اپنے دوست کو مطلق اللہ کے ذکر سے نہیں روکا؛ بلکہ محفل میں تسبیح کے بجائے انگلیوں پر اللہ کا ذکر کرنے کے لیے کہا ہے؛ تاکہ تسبیح کی وجہ سے دکھاوا وغیرہ نہ ہو؛ لہٰذا کسی شخص نے زید کو اللہ کے ذکر سے روکنے والا گردان کر اُس پر جو مسلمان نہ ہونے کا حکم لگایا، وہ غلط ہے؛ البتہ زید کی بات بھی کچھ اچھی نہیں، ریا (دکھاوا) قلبی چیز ہے، محض تسبیح ہاتھ میں ہونے سے دکھاوا کی بات کہنا غلط ہے۔ او ر تسبیح لے کر پڑھنے میں شرمندگی سمجھنا باعث حیرت وتعجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند