• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 175587

    عنوان: تجارت میں وکیل کی حیثیت

    سوال: حضرات مفتیان کرام سے ایک مسئلہ معلوم کرنا کہ زید نے عمر کو ایک لاکھ روپے دیے کیونکہ عمر نے زید سے کہا کہ میرا دوست خالد کے وہاں تمہارا پیسہ لگاتا ہوں تاکہ تمہیں بھی کچھ نفع ملتا رہے، اب زید نے عمر کے بھروسہ تجارت کیلے پیسہ دیا اور پیسہ لیتے وقت عمر نے کہا کہ نقصان کی صورت میں میں ذمہ دار نہیں ہوں، زید نے کہا تجارت میں نفع نقصان تو ہوتا ہے ، اس لیے کوئی فکر نہیں ،اب کچھ مہینہ تجارت چلنے لگی اور کچھ نہ کچھ نفع ملتا رہا ، کچھ مہینہ کے بعد زید نے عمر سے کہا مجھے پیسوں کی ضرورت ہے، اس لیے میں اپنا حساب کرکے الگ ہوجانا چاہتا ہوں ، عمر نے اپنے دوست خالد سے کہا کہ زید کا حساب کر لو اور اسے اس کی رقم دیدو خالد کے پاس اس وقت دینے کو پیسہ نہیں تھے تو اس نے کہا کہ دو مہینہ میں تمہارا پیسہ مل جائیگا اور تمہارے حساب میں 3 مہینہ کے حساب سے 13000 بنتا ہے 2 مہینہ کا 11500 اور ایک مہینہ کا 2500 ، تو زید نے کہا اس مہینہ کا اتنا کم کیوں آیا تو بقول عمر کے اس بار کچھ نقصان ہوا ہے، اس لیے کم آیا ، اب حساب کے بعد دو مہینہ مہلت ختم ہوئی تو زید نے عمر سے اپنے پیسوں کا تقاضہ کیا لیکن خالد نے ہاتھ اٹھا لیا کہ میرے پاس نہیں ہے جب آئیں گے تو دیدوں گا، اس بنا پر زید عمر سے وصولی چاہتا ہے کہ میرے پیسوں کے تم وکیل ہو میں تم سے اپنے پیسہ لوں گا کیونکہ اگر تجارت میں نقصان ہوا تو ا س کا ذمہ دار زید تھا لیکن اب حساب ہو چکنے کے بعد وہاں سے پیسہ وصول کرنا وکیل کے طور پر عمر کا کام ہے ، عمر کہتا ہے کہ وہ دے گا تو میں دوں گا ورنہ میں ذمہ دار نہیں کیونکہ میں نے پہلے بولا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ کیا عمر اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو سکتا ہے اس کے پہلے بتادینے پر یا خالد کے نہ دینے پر عمر ضامن ہوگا اپنے پاس سے دینے پر؟ براہ کرم، جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 175587

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 369-303/D=05/1441

    جب عمر نے زید کے سامنے مکمل صورت بیان کردی اور یہ بھی واضح کر دیا کہ نقصان کی صورت میں ذمہ دار نہیں ہوں اورزید اس پر راضی بھی تھا تو عمر زید کا پیسہ لے کر خالد کو دینے کی صورت میں وکیل ہوا؛ لہٰذا جب خالد پیسہ واپس کرے گا تب ہی عمر زید کو دے گا، عمر کو اپنی طرف سے دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند