متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 175232
جواب نمبر: 175232
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 362-396/M=05/1441
جو چیز نابالغ بچے کی مِلک ہو اُسے اُسی بچے کے کام میں لگانا چاہئے، اسے کسی اور کو دینا درست نہیں خود ماں باپ کے لئے اپنے استعمال میں لانا بھی درست نہیں، ہاں اگر چیز خریدنے یا بنوانے کے وقت، ماں یا باپ یہ صاف کہہ دے کہ یہ چیز میری ہی ہے اور میں نے اپنے پیسے سے بنوائی ہے اور تم کو محض استعمال کے لئے (عاریةً) دیتا ہوں تو ایسی صورت میں وہ چیز بنانے یا خریدنے والے کی ہوگی اور ان کو اپنی ملکیت میں ہر طرح تصرف کا اختیارہوگا۔ اتخذ لولدہ أو لتلمیذہ ثیاباً ثم أراد دفعہا لغیرہ لیس لہ ذلک مالم یبین وقت الاتخاذ أنہا عاریة ․․․․․․ لا یجوز أن یہب شیئاً من مال طفلہ ولو بعوض لأنہا تبرع ابتداء ․ (درمختار اشرفی ۸/۴۳۸) (بہشتی زیور حصہ: ۵، ص: ۴۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند