• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 174344

    عنوان: گیم كھیل كر ٹائم پاس كرنا

    سوال: میں نماز اور کچھ دیر دین کی بھی محنت کرتاہوں، فری ٹائم میں موبائل/کمپیوٹر میں گیم بھی کھیلتا ہوں، تو کیا اس صورت میں بھی جائز نہیں ہے؟ (گیم کھیلتاہوں تو بس تھوڑا ٹائم پاس ہوجاتاہے) براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 174344

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:248-200/L=3/1441

    گیم میں مشغول ہونا اپنے آپ کو لایعنی کاموں میں مشغول ہونا ہے ؛اس لیے فارغ اوقات میں بھی بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے آپ کو ذکر تلاوت وغیرہ میں مشغول رکھیں ،گیم وغیرہ کھیلنے کی عادت بن جانے کی صورت میں آدمی غافل ہوجاتا ہے اور بسا اوقات یہ فرائض وواجبات میں کوتاہی کا بھی باعث بن جاتا ہے ،اسی طرح اگر اس میں میوزک وغیرہ بھی ہو تو آدمی گنہ گار بھی ہوتا ہے ؛لہذا سلامتی اسی میں ہے کہ آدمی اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور رکھے بقیہ اوقات کو نیک کاموں میں صرف کرے۔

    قال تعالیٰ:“وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَھْوَ الْحَدِیثِ”الآیة (لقمان: ۶)، اللہو کل باطل ألہی عن الخیر وعما یعنی و لہو الحدیث نحو السمر بالأساطیر والأحادیث التی لا أصل لہا، والتحدث بالخرافات والمضاحیک وفضول الکلام وما لا ینبغی من کان وکان ونحو الغناء وتعلم الموسیقار وما أشبہ ذلک (تفسیر الکشاف ۵: ۶،مطبوعہ مکتبہ العبیکان، الریاض) وقال علیہ السلام: مِن حُسنِ إسلامِ المرءِ ترکُہ ما لا یَعنیہِ. وفی الدر المختار وکرہ تحریمًا اللعب بالنرد وکذا الشطرنج (درمختار) وفی الشامی: وإنما کرہ لأن من اشتغل بہ ذہب عناو?ہ الدنیوی وجاء ہ العناء الأخروی فہو حرام وکبیرة عندنا․(در مختار مع الشامی: ۹: ۵۶۴، ۵۶۵مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند