متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 173725
جواب نمبر: 173725
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:84-79/N=2/1441
آپ اکثر اپنے مکان کی کھڑکی اور دروازے بند رکھنے کی کوشش کریں۔ اور اگر اس کے باوجود گانے باجے کی آواز آئے تو ہوٹل والے سے اچھے انداز سے ساوٴنڈ کم کرنے کی درخواست کریں، ممکن ہے کہ وہ مان جائے۔ اور اگر نہ مانے یا کبھی ضرورت پر کھڑکی وغیرہ کھولنی پڑے تو گانے کی طرف دھیان نہ دیں اور آنے والی آواز کو دل سے ناگوار سمجھتے ہوئے گاہے گاہے استغفار کرلیا کریں، إن شاء اللہ آپ کو گناہ نہ ہوگا اور گانے باجے کی آواز سے دینی وایمانی نقصان بھی نہیں ہوگا۔
(۲): یہ حدیث اس طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کسی گانے والے کی طرف کان لگاکر گانا سنے گا، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالیں گے۔
عن أنسقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من استمع إلی قینة صب في أذنیہ الآنک یوم القیامة، وفي روایة أخری عن أنسأیضاً: من قعد إلی قینة یستمع منھا صب اللہ في أذنیہ الآنک یوم القیامة (تاریخ ابن عساکر، ۵۱: ۲۶۳، ترجمة محمد بن إبراہیم أبوبکر الصوري، رقم الترجمة: ۶۰۶۴، رقم الحدیث: ۱۰۸۸۳، ۱۰۸۸۴، ط: دار الفکر للطباعة والنشر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند