• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 173606

    عنوان: ابن تیمیہ کی ایک عبارت کا حکم

    سوال: کیا حافظ ابن القیم یا علامہ ابن تیمیہ نے احادیث سے اس واقعہ کا ذکر کیا ہے کہ جب اللہ پاک نے فرشتوں سے اپنا عرش اٹھانے کو کہا تو وہ نہ اٹھا سکے پھر اللہ پاک نے ان سے کہا لاحول لا ولا قوة الا باللہ پڑھو تو فرشتوں نے عرش کو اٹھا لیا کیا یہ واقعہ صیح ہے ؟

    جواب نمبر: 173606

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:79-64/sn=2/1441

    علامہ ابن تیمیہ نے منہاج السنة النبویة میں ، اسی طرح ان کے شاگرد علامہ ابن القیمنے الوابل الصیب میں اس واقعے کا ذکر کیا ہے، ابن القیم کے الفاظ یہ ہیں :

    وسمعت شیخ الإسلام ابن تیمیة رحمہ اللہ تعالی یذکر أثراً فی ہذا الباب ویقول: إن الملائکة لما أمروا بحمل العرش قالوا: یا ربنا کیف نحمل عرشک وعلیہ عظمتک وجلالک؟ فقال: قولوا: لا حول ولا قوة إلا باللہ، فلما قالوا حملوہ.حتی رأیت ابن أبی الدنیا قد ذکر ہذا الأثر بعینہ عن اللیث بن سعد عن معاویة بن صالح قال: حدثنا مشیختنا أنہ بلغہم أن أول ما خلق اللہ عز وجل حین کان عرشہ علی الماء حملة العرش، قالوا: ربنا لم خلقتنا؟ قال: خلقتکم لحمل عرشی.قالوا: ربنا ومن یقوی علی حمل عرشک وعلیہ عظمتک وجلالک ووقارک؟ قال: لذلک خلقتکم.فأعادوا علیہ ذلک مراراً فقال لہم: قولوا: لا حول ولا قوة إلا باللہ، فحملوہ. (الوابل الصیب من الکلم الطیب ص: 77،ط: المکتب الإسلامی، بیروت)

    ابن القیم نے ابن ابی الدنیا کے بارے میں لکھا ہے کہ انھوں نے اس حدیث کو نقل کیا ہے جیساکہ مذکورہ بالا عربی عبارت میں ہے؛ لیکن بندے کو متداول کتابوں میں یہ حدیث نہیں ملی، منہاج السنہ النبویہ کے محقق شیخ سالم رشاد نے اس حدیث کے حوالے سے یہ الفاظ تحررکیے : لم أجد ہذا الحدیث فیما بین یدی من مراجع.(منہاج السنة النبویة 4/ 512،ط: الناشر: جامعة الإمام محمد بن سعود الإسلامیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند