• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 17348

    عنوان:

    میرا نام محمد بسام ہے میں تمل ناڈو کا رہنے والا ہوں۔ میں ایک مشترکہ فیملی میں رہتاہوں۔ میرے والد اپنے ساتوں بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ وہ مکان جس میں میں اس وقت رہ رہا ہوں میرے والد اور ان کے چھ بھائیوں کا حصہ ہے۔ یہ مکان جلد ہی فروخت کردیا جائے گا کیوں کہ میرے چچا اپنے حصہ کے لیے لڑرہے ہیں۔ تاہم میرے والد اس مکان میں اپنا حصہ چاہتے ہیں۔ تو کیا بڑے بھائی (میرے والد) کے لیے اس مکان میں اپنا حصہ مانگنا جائز ہے؟

    سوال:

    میرا نام محمد بسام ہے میں تمل ناڈو کا رہنے والا ہوں۔ میں ایک مشترکہ فیملی میں رہتاہوں۔ میرے والد اپنے ساتوں بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ وہ مکان جس میں میں اس وقت رہ رہا ہوں میرے والد اور ان کے چھ بھائیوں کا حصہ ہے۔ یہ مکان جلد ہی فروخت کردیا جائے گا کیوں کہ میرے چچا اپنے حصہ کے لیے لڑرہے ہیں۔ تاہم میرے والد اس مکان میں اپنا حصہ چاہتے ہیں۔ تو کیا بڑے بھائی (میرے والد) کے لیے اس مکان میں اپنا حصہ مانگنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 17348

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م):1689=1689-11/1430

     

    مکان مذکور جب سات بھائیوں کامشترکہ ہے، تو ہرایک کواس میں اپنا حصہ مانگنے کا حق ہے، لیکن اس کے لیے لڑنا نہیں چاہیے، آپسی رضامندی سے طے کرلیں کہ کون مکان میں حصہ لے گا اورکون اپنے حصہ کی قیمت لے گا، اگر اس پر اتفاق رائے نہ ہو تو قرعہ اندازی کے ذریعہ طے کرلیں یا مکان فروخت کرکے ہرایک اس کی قیمت برابر، برابر تقسیم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند